علماء کی شان و عظمت

                                علماء  کی شان و عظمت

             

حدیث: عن أبي الدرداء - رضي الله عنه - قال: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول:«.. وَفَضْلُ العَالِمِ عَلَى

 العَابِدِ، كَفَضْلِ القَمَرِ عَلَى سَائِرِ الكَوَاكِبِ، وإن العلماء ورثة الأنبياء، إن الأنبياء لم يورثوا ديناراً ولا درهماً إنما ورثوا العلم، فمن أخذه

 أخذ بحظ وافر» أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ فِي كِتَابِ العِلْمِ، بَابُ الحَثِّ عَلَى طَلَبِ العِلْمِ والترمذي وابن ماجه وابن حبان في صحيحه وغيرهم.

ترجمہ: حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :.... اور ایک عالم کی فضیلت ایک عبادت گذار پر ایسے ہی ہے جیسا کہ چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر ہے ۔ اور بلاشبہ علماء انبیاء کے وارثین ہیں , یقینا انبیاء نے دینار اور درہم کا وارث نہیں بنایا ہے بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے لہذا جس نے اس کو یعنی علم کو لیا  اس کو بہت بڑا حصہ ملا۔ ابو داؤد نے اس حدیث کو کتاب العلم کے باب الحث على طلب العلم  میں بیان کیا ہے۔اور اس حدیث کو ترمذی , ابن ماجہ اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں اور ان کے علاوہ نے بھی روایت کیا ہے ۔
مختصر شرح: علماء کی اہمیت و فضیلت  کے بیان , شان و عظمت  کی وضاحت اور مقام و مرتبہ کی توضیح کی بابت  بہت ساری احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے ایک حدیث یہ بھی ہے  جس سے علماء کے بلند و بالا مقام و مرتبہ  اور ارفع و اعلى حیثیت کا علم ہوتا ہے  کیونکہ اس حدیث میں عالم کو عابد پر اسی طرح  فضیلت دی گئی ہے جس طرح ایک چاند کی ستاروں پر ہوتی ہے  اور ان کو وارثان انبیاء قرار دیا گیا ہے ۔اور وہ زرو جواہر , مال و دولت کے وارث نہیں ہیں بلکہ علم نبوت  کے وارث ہیں ۔ لہذا ان کوشریعت میں  یہ بلند مقام عطا کیا گیا ہےجس کے وہ بجا طور پر حقدار ہیں۔  

علاوہ ازیں  بلاشبہ علماء ہی عوام  کے پیشوا اور ان کے محترم قائدین ہوتے ہیں ۔ وہ زمین کے مینار ہیں , انبیاء کے وارثین ہیں ۔ اور وہ سب سے بہتر انسان ہیں جن کے لیے خیر کا ارادہ کیا گیا اور جن کے لیے مغفرت کی دعاکی جاتی ہے ۔ علماء کی بہت زیادہ فضیلت ہے کیونکہ لوگوں کو ہر وقت ان کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ ان کو لوگوں کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔ علماء علم کے حامل اور اس کے خزانے ہوتے ہیں ۔ وہ علم و فضل سے مزین ہوتے ہیں ۔اسلامی شریعت کی حفاظت و حمایت میں برابر کوشاں رہتے ہیں اور ہمیشہ اسلامی معاشرہ کی اصلاح و رہنمائی میں لگے رہتے ہیں , علماء اور دیگر افراد قطعا برابر نہیں ہوتے ہیں , علماء ہی امت کے سیفٹی والو ہیں , اگر علماء کا وجود ختم ہوجائے تو امت دینی اعتبار سے گمراہ ہوجائے گی۔ https://ar.islamway.net/article/72970)فضل العلماء- طریق الاسلام )

ایک عالم کا مقام و مرتبہ قریب قریب  نبی و رسول کا مقام و مرتبہ ہوتا ہے , ان دونوں میں فرق نبوت کا ہوتا ہے ایک نبوت کا حامل ہوتا ہے دوسرا نبوت سے عاری لیکن علم نبوت کا وارث ہوتا ہے ۔ ایک عالم کی فضیلت ایک عبادت گذار پر ویسے ہی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنى شخص  پر ہے (ترمذی/2609 , صحیح ترغیب و ترہیب- 19/1 )۔ بلا شبہ کتنا بڑا مقام و مرتبہ ہے اور کتنی بڑی عظمت و فضیلت ہے اور کس قدر بہترین و عمدہ عالم کی تشبیہ ہے ۔

علماء آخرت سے پہلے دنیا میں سب سے زیادہ بلند مرتبہ والے ہیں اور ایک عالم سے محبت اس کے علم کو سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کا باعث بنتی ہے۔

انہیں وجوہات کی وجہ سے بہت ساری آیات و احادیث میں علم و علماء کی اہمیت و فضیلت کو اجاگر کیا گیا ہے , ان کے بلند مقام کا بیان کیا گیا ہے ۔ ان کی تعریف و ثناء کی گئی ہے ۔ بنا بریں ان کے شرعی حقوق میں ان کی تعظیم و توقیر , احترام و تقدیر سر فہرست ہے ۔

لیکن دھیان رہے کہ اوپر مذکورہ بالا سطور میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ صرف ان متقی ربانی مخلص علماء کے لیے ہے جنہوں نے اللہ کی رضامندی کے لیے دینی تعلیم حاصل کی اور جو عالم با عمل اور کتاب و سنت کے پابند ہیں(فضل العلماء- طریق الاسلام  )۔اور ظاہر ہے کہ آج کے اکثر علماء ان صفات سے عاری و خالی ہیں۔ بہت کم علماء ایسے ہیں جن پر ان صفات کا اطلاق ہوتا ہے ۔ لہذا وہ اس زمانہ میں ناقدری کا شکار ہیں اور سماج و معاشرہ میں ان کو عزت و احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ہےجس کاذکر اسی شمارہ کے تدبر قرآن میں ہوچکا ہے ۔ختم شد و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین. 
التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: