علماء کرام کا بلند و بالا مقام و مرتبہ

                    علماء کرام  کا بلند و بالا مقام و مرتبہ

آیت : شہد اللہ انہ لا الہ الا ہو و الملائکۃ و اولوا العلم قائما بالقسط , لا الہ الا ہو العزیز الحکیم (آل عمران/18)

ترجمہ: اللہ تعالى , اس کے فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے ۔ اور وہ انصاف کرنے والا ہے ۔ اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ۔

تفسیر: شہادت کا معنى بیان کرنے اور آگاہ کرنے کے ہیں یعنی اللہ تعالى نے جو کچھ پیدا کیا اور بیان کیا , اس کے ذریعے سے اس نے اپنی وحدانیت کی طرف ہماری رہنمائی فرمائی ۔اس آیت میں اللہ کی توحید کو سب سےعظیم  طریقہ کے ذریعہ ثابت کیا ہے  جو اس کو واجب کرنے والی ہے۔ اور وہ بذات خود اللہ کی شہادت ہے اور اس کے خاص مخلوق فرشتوں و اہل علم کی شہادت ہے ۔اللہ کی شہادت اس کے ذریعہ بیان کیے گئے دلائل و  براہین  ہیں جو اس کی توحید پر قطعی طور پر دلالت کرتے ہیں ۔ مثلا وہ اپنے موحد بندہ کی مشرک پر مدد کرتا ہے , بندوں کو ملنے والی ہر نعمت اسی کی طرف سے ہے ۔ مصیبت و پریشانی کو دور کرنے ولا صرف وہی ہے ۔ تمام مخلوق اپنے آپ  کو یا کسی کو بھی نفع و نقصان پہنچانے سے عاجز ہیں ۔ یہ تمام چیزیں توحید کے ثبوت و شرک کے بطلان کی قطعی دلیلیں ہیں ۔

اور اہل علم بھی اس کی شہادت دیتے ہیں کیونکہ وہی تمام دینی امور کا مرجع ہوتے ہیں خاص طور سے توحید جیسی اعظم و اشرف او ربرتر چیز کا,  پس سب کے سب شروع سے آخر تک اس امر پر متفق ہیں ۔ اس کی طرف دعوت دیتے ہیں اور لوگوں کے لیے اس کی طرف لے جانے والے طریقوں کو بیان کرتے ہیں ۔ اس لیے مخلوق پر واجب ہے کہ اس شہادت دئیے گئے امر کی پابندی کریں اور اس کے مطابق عمل کریں ۔ اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ علم توحید سب سے اشرف علم ہے کیونکہ اللہ نے خود اس کی شہادت دی ہے اور پھر اپنے مخلوق کے خواص کو اس پر گواہ بنایا ہے ۔ اور شہادت بغیر علم و یقین کے نہیں ہوتی ہے اور یہ نگاہ سے دیکھنے کے مرتبہ میں ہے گویا اس نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے۔اور اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو  علم توحید میں اس حالت کو نہ پہنچے وہ اہل علم میں سے نہیں ہے ۔ اور اس آیت میں علم  و علماء کی اہمیت و فضیلت پر کئی طریقوں سے پتہ چلتا ہے ۔

1-                   اللہ نے دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر ان کو یعنی اہل علم کو  شہادت کے ساتھ خاص کیا ہے اور وہ بھی سب سے بڑے مشہود علیہ پر جو  توحید ہے ۔

2-                 اللہ  سبحانہ و تعالى نے ان کی شہادت کو اپنی شہادت اور فرشتوں کی شہادت کے ساتھ ملادیا ہے اور یہی ان کے شرف و فضل کے لیے کافی ہے ۔

3-                 اللہ  عز وجل نے ان کو اہل علم میں شمار کیا ہے ۔ لہذا ان کی اضافت و نسبت علم کی طرف کی ہے کیونکہ وہی علم والے ہیں اور اس صفت سے متصف ہیں ۔

4-                 اللہ علیم و حکیم  نے ان کو لوگوں پر گواہ  و حجت  بنایا ہے ۔ اور لوگوں کے لیے ان کی شہادت پر عمل کرنے کو لازم قرار دیا ہے ۔ پس وہ اس کے سبب ہوں گے ۔ لہذا جو بھی اس پر عمل کرے گا ان کو بھی اس کا اجر و ثواب ملے گا, وذلک فضل اللہ یؤتیہ من  یشاء

5-                 اللہ کا ان کو گواہ بنانا اس بات کی ضمانت ہے کہ اس نے ان کا تزکیہ کیا ہے, ان کو عادل قرار دیا ہے اور یہ کہ ان کو  جس چیز پر نگراں بنایا ہے اس پر وہ امین ہیں ۔

6-                  اس کے بعد اللہ نے اپنے عدل کو ثابت کیا ہے (تفسیر سعدی)

اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی نظر میں علم و علماء کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے اور ان کا مقام و مرتبہ بہت ہی بلند و بالا ہے ۔اسی لیے اللہ تعالی نے ان کو اپنی وحدانیت  پر گواہ بنایا ہے ۔ اور صرف یہی ایک چیز ان کے فضل و شرف کے لیے کا فی ہے ۔ اور ساتھ ہی علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس میزان  پر پورا اتریں ۔اپنے کو ربانی علماء بنائیں ۔ خود بھی عمل کریں اور دوسروں کو بھی با عمل بنائیں ۔ اور ہر قسم کی برائی سے دور رہیں ۔ تب وہ اس مقام و مرتبہ کے لائق ہوں گے ۔

اب آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ آج کے علماء کرام کو اپنی ذمہ داریوں کو جاننے, سمجھنے اور اس کو کما حقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور خامیوں و عیوب سے دور  رکھے ۔آمین , آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین ۔

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: