عمل صالح کے بےشمار فوائد وثمرات, نتائج و أثرات


             اسلا م میں عمل صالح کی از حد  اہمیت و فضیلت , فوائد و نتائج 
                                        اور
                        ہم مسلمانوں کی بے حسی اور غفلت
                                                                    چوتھی قسط
             
        عمل صالح کے بےشمار فوائد وثمرات, نتائج و أثرات                 
قارئین کرام : آج رمضان المبارک کی 16 / تاریخ ہے۔اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو رمضان کے تمام حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کا جو حقیقی مقصد  تقوى اور  تزکیہ نفس ہے  اس کو  حاصل کرنے کی توفیق دے۔آمین۔
محض اللہ کے فضل و کرم اور آپ سب کی دعاؤں سے آج ما ہ رمضان کی  اس بابرکت و مقدس گھڑی میں ایمان و عمل صالح سلسلہ کی چوتھی قسط پیش کر رہا ہوں۔جس میں عمل صالح کے بے شمار و لامحدود ثمرات,فوائد,فضائل , نتائج ,أثرات , برکات وبشارات وغیرہ کا ذکر کیا جا رہا ہے۔آپ کی قیمتی آراء و مشوروں کا انتظار ہے۔نوازش ہوگی۔
فرزندان اسلام: عمل صالح کے بےشمار فوائدو فضائل  اور أنگنت  نتائج وثمرات ہیں, اس کےبرکات واثرات  بھی بہت زیادہ ہیں۔اس کے فوائد دنیا و آخرت دونوں کو شامل ہیں اور اس کے زبر دست  اثرات  نہ صرف فرد,  اس کی زندگی اور اس کے عمل و سلوک پر ہوتے ہیں بلکہ اس کا بہت زیادہ  اثر  خاندان اور سماج پر بھی ہوتا ہے۔ تصور کیجیے کہ اس دنیا کا أگر ہر شخص عمل صالح اور کار خیر کا عامل بن جاے تو ہر طرف نیکیوں اور کارخیر کا چلن ہوگا۔ ہر قسم کے شرو فساد کا  تقریبا کلی طور پر خاتمہ ہوجائے گا۔جرائم خصوصا بڑے جرائم کی شرح بہت ہی کم بلکہ نا کے برابر ہوجائے گی۔ اور بلا شبہ یہ دنیا جنت کا نمونہ بن جائےگی۔ اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ ہر فرد کو صالح بنادے تاکہ دنیا کا ہر شخص  اطمینان کے ساتھ بنا کسی خوف و خطر کے با عزت زندگی  بسر کر سکے۔آمین
ان تمام  فوائد,فضائل, برکات , نتائج و اثرات, بشارتوں اور خوشخبریوں کا   کا ذکر خود اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنی کتاب مقدس قرآن عظیم  میں مفصل طور پر کیا ہے۔ اگر میں ان تمام کا  تفصیل کے ساتھ یہاں تذکرہ کرتا ہوں تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوجائے گی۔ لہذا طوالت سے بچنے کے لیے  میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آیات کا ذکر کروں گا  نہ ہی اس کا ترجمہ کروں گا۔اور اگر آیت کی تفسیر میں اختلاف ہے تو صرف راجح قول پر اکتفاء کروں گا۔اور میری کوشس ہوگی کہ بنا کسی وضاحت اور شرح کے آیت میں مذکور فوائد و فضائل , أثرات و نتائج , برکتوں و بشارتوں کوسلیس و عام فہم زبان میں مختصر  بیان کردیا جائے ۔الاکہ جہاںوضاحت  کی بہت سخت حاجت ہو۔  اور اگر کسی  چیز کا ذکر ایک ہی الفاظ میں یا مختلف اسلوب و الفاظ میں کئی بار ہوا ہے تو اس کو با ربار  ذکر کرنے کے بجائے میں  نے صرف اس کا حوالہ دے دیا ہے۔ تو آئیے اب  اللہ سبحانہ تعالی  کے مقدس کلام قرآن کریم  سے اپنے دلوں کو منور کرتے ہیں اور أپنی روحوں کو تازگی فراہم کرتے ہیں۔
حضرات :  جب میں نے ان تمام 71  آیتوں کو جن میں ایمان و عمل صالح کا ایک ساتھ ذکر ہوا ہے ایک  جگہ جمع کرکے  مطالعہ کیا۔ ان کا بغور  کا جائزہ لیا  تو  بہت سارے چشم کشا حقائق میرے سامنے آئے ۔اور بہت ساری نئی  معلومات مجھ کو حاصل ہوئیں اور کئی ایک جدیدنتائج سے آگاہ ہوا ۔ میں  ان کو یہاں  اختصار کے ساتھ بیان کر رہا ہوں۔
اولا  : قرآن مجید میں ایمان و عمل صالح سے متعلق مذکور فوائد, ثمرات, نتائج,أثرات, و عدوں و بشارتوں وغیرہ کو موٹے طور پر دو خانوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔1-مکرر 2-غیر مکرر
مکرر فوائد و فضائل وہ ہیں جن کا ذکر اللہ نے بار بار کیا ہے۔اور ان میں سر فہرست تین فوائد ہیں۔ جنت , اجر و بدلہ , مغفرت و گناہوں کا مٹانا۔
غیر مکر ر فوائد و فضائل وہ ہیں جن کا ذکر صرف ایک بار ہوا ہے ۔ اور وہ بہت زیادہ ہیں۔ مثال کے طور پر اللہ تعالى نیک کام کرنے والوں کو دنیا میں   لوگوں کا محبوب بنا دے گا۔ ان کی محبت ان کے دلوں میں پیدا کر دے گا۔(مریم/96)۔
 2-  کچھ فوائد کا تعلق صرف اور صرف دنیا سے ہے۔ مثلا مسلمانوں کو سلطنت و بادشاہت عطا کرنے کا وعدہ, ان کے دین کو غالب کرنے کا وعدہ۔ (نور/55)۔کچھ کا تعلق صرف اور صرف آخرت سے ہے ۔ مثال کے طور پر جنت جس کا ذکر بارہا ہوا ہے۔ اور کچھ کا تعلق دنیا و آخرت دونوں سے ہے۔ بطور مثال أچھی و سعادت مند زندگی کا وعدہ اور خوشخبری۔(نحل /97)
3- اللہ عزوجل نے عمل صالح کے بدلہ میں بہت ساری چیزوں کا وعدہ کیا ہے۔بارہا اس کے نتائج و أثرات بتلاے ہیں۔ اس پر بہت زیادہ بشارت و خوشخبری دی ہے۔اس سے جہاں ایک طرف عمل صالح کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ ہوتا ہے وہیں دوسری طرف اس سے ہم انسانوں خصوصا  مسلمانوں سے  اللہ کی بے انتہا شفقت , رحمت و محبت کا بھی پتہ چلتا ہے۔کیونکہ عمل صالح سے صرف اور صرف ہم انسانوں ہی کا فائدہ ہے ۔ اللہ تو بے نیاز ہے۔لیکن اس کے باوجود  اس نے بار بار ہم کو عمل صالح کی رغبت دلائی ہے اور اس پر بہت زیادہ ابھارا ہے ۔اور غفلت, کوتاہی و سستی سے منع کیا ہے۔کیا دنیا میں کوئی ایسا کرتا ہے۔
4-  جس چیز کا سب سے زیادہ وعدہ اللہ نے اپنے صالحین بندوں سے  کیا ہے اور جس چیز کو سب سے زیادہ عمل صالح سے جوڑا ہےاور اس پر معلق کیا ہے وہ نعمتوں سے مالامال جنت ہے لہذا  جنات کا لفظ  21 سورتوں کی 28 آیات میں آیا ہے۔ معلوم ہوا کہ جنت میں داخلہ عمل صالح سے جڑا ہوا ہے۔
مذکورہ بالا چیزوں کو  جان لینے کے بعد مکرر و غیر مکرر ثمرات, فوائد, وعدوں, بشارتوں , فضائل , أثرات و نتائج  وغیرہ کی تفصیل حوالہ کے ساتھ درج ذیل ہے:---
اولا: مکرر فوائد و ثمرات
جنت: مکرر وعدوں میں بلا شبہ  سب سے بڑا وعدہ اور بشارت جنت  کی ہے۔ جیسا کہ اس سے پہلے  بتلایا گیا۔ اسی وجہ سے اللہ  عز وجل نے  عمل صالح کرنے والوں کو 21سورتوں کی 28 آیتوں میں  مختلف قسم کی بے شمار نعمتوں سے مالا مال جنت کی بشارت دی ہے اور اس کا وعدہ کیا ہے۔اور اس مضمون کو بار بار کئی جگہ  دہرایا ہے۔ اور اسی کو  قرآن نے دو  جگہ  فوز کبیرو عظیم  یعنی بڑی کامیابی (تغابن /9 و  بروج /11 ) اورایک  جگہ  فضل کبیر  (شورى /22)سے تعبیر کیا ہے۔ اور ساتھ ہی جنت میں موجود نعمتوں  کی بشارت مثلا نیک بیویاں, نہریں, میوے اور پھل, سونے کے کنگن, ریشم  وغیرہ  کا بھی ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: بقرہ/25 , 82 ,نساء /57 ,122 ,124, اعراف/42 ,یونس/9 , ہود/23 , ابراہیم/23, کہف/31 , 108 ,حج/14 ,23, 56 , عنکبوت/58 , روم /15 , لقمان/8 , سجدہ/19 , شورى/22-23 , محمد/12 ,طلاق/11 , بروج/11 , بینہ/8, سبا/37 , مریم/60 , غافر/40 , تغابن/9
صالح عمل کرنے والوں کے لیے جنت الفردوس ہے جو جنت کا سب سے اعلى درجہ ہے۔کہف/107
أجر: عمل صالح کے بدلہ میں اللہ عزوجل  أپنے نیک بندوں کو أجر سے نوازے گا۔ چنانچہ یہ لفظ 11 مختلف سورتوں میں  14 بار  کئی جدا صفات کے ساتھ وارد ہوا ہے۔ مثلاصالحین کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے کہ ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔اور نہ ہی ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی غم۔ بقرہ/62, 277 ,مائدہ/69 اور اللہ تعالى ان کو پورا پورا أجر دے گا۔آل عمران/ 57, نساء/173, بلکہ اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا۔نساء/173 , شورى/26,  اور تین جگہ  فرمایا کہ ان کے لیے نا ختم ہونے والا اجر ہے۔فصلت(حم السجدۃ)/8 , انشقاق/25 ,تین/6 اللہ نیک عمل کرنے والوں کو بہترین اجر دے گا۔کہف/2 اور یہ بشارت دی کہ اللہ تعالى نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے۔کہف/30 , اور ایک جگہ اجر  عظیم (مائدہ/9) اور ایک جگہ اجرکبیر (فاطر/7) کا لفظ آیا ہے۔
مغفرت:عمل صالح پر مغفرت کا وعدہ اور اس کی بشارت  قرآن عظیم کی 6 سورتوں میں 6 بار آیا ہے۔مثلا اللہ تعالى کا وعدہ ہے کہ وہ عمل صالح والوں کی مغفرت فرما دے گااور  ان کو بہت زیادہ أجرسے نوازے گا۔مائدہ/9, فتح/29 نیز دیکہیے: حج/50 , سباء/4 , فاطر/7, طہ/82 ۔  
جزاء: اللہ کریم نے قرآن مبین کی 6 سورتوں  کی چھ  آیتوں میں پانچ جدا صفات کے ساتھ جزاء کا تذکرہ کیا ہے۔بطور مثال: اللہ کا ارشاد ہےکہ وہ عمل صالح کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے گا۔(یونس/4) وہ ان کو بہترین بدلہ دے گا۔(عنکبوت/7 , نحل /97) اور ایک جگہ دگنا(سبا/37) اور ایک جگہ حسن (کہف/88)کا لفظ آیا ہے۔
گناہوں کا مٹانا: اس کی بشارت تین جگہ دی گئی ہے۔عنکبوت/7, محمد /2,تغابن /9
ثانیا: غیر مکرر فضائل , فوائد,أثرات وغیرہ
 اللہ علیم و حکیم نے بہت زیادہ غیر مکرر فوائد و فضائل کا ذکر کیا ہے جو درج ذیل ہیں:----
اللہ تعالى عمل صالح کرنے والوں کے دلوں سے بغض و کینہ ختم کر دے گا ۔ أعراف/42 اور قیامت کے دن ان کے لیے پل صراط سے گذرنا آسان کردےگااور ان کو نور عطا فرمائےگا۔یونس /9
عمل صالح کرنے والوں کو اللہ نے طوبى یعنی خیر, سعادت وغیرہ اور بہترین ٹھکانہ کی خوشخبری دی ہے۔رعد/29 اور اللہ تعالى نیک کام کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے۔کہف/30
اللہ تعالى کا کہنا ہے کہ وہ نیک عمل کرنے والوں کو دنیا میں لوگوں کی نظروں میں محبوب بنا دے گا۔لوگ  ان سے محبت کریں گے۔ مریم/ 96 
اس آیت کی روشنی میں ہم مسلمانوں کو اپنے اعمال کا جائزہ لینا چائیے۔ آج کی دنیا  میں مسلمانوں کے خلاف جو اتنی زیادہ نفرت پائی جاتی ہے اس کا ایک سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہم مسلمانوں کی اکثریت صالح عمل سے کوسوں دور ہے۔
صلحاء سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو زمیں پر سلطنت و حکومت عطا فرمائے گا۔ ان کے دین کو غالب کرےگا۔ ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا۔اور ان کو اللہ کی رحمت دنیا و آخرت دونوں میں حاصل ہوگی۔نور/ 55  اس پر تبصرہ دوسري قسط  میں  گذر چکا ہے۔
اللہ عز وجل نے  عمل صالح کرنے والے کو گمراہ  شعراء کی فہرست سے الگ کردیا ہے۔ اور یہ بتلایا ہے کہ وہ  ان کی طرح سےغلو  ہرگز نہیں کرسکتے  ہیں۔شعراء/227
اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ وہ صالح عمل والوں  کا شمار صالحین میں کرے گا۔ عنکبوت/9
اللہ کا فرمان ہے کہ نیک عمل کرنا جنت کا راستہ ہموار کرنا ہےاور نیک عمل کرنے والے کووہ  اپنےفضل سے بدلہ دے گا۔روم/44-45
اللہ تعالى نے عمل صالح کرنے والے کو اپنی طرف سے شہادت دی ہے کہ وہ کسی پر ظلم و جور نہیں کرتا ہے۔ص/24 اور یہ بتلایا  ہے کہ صالح و فاسد دونوں برابر نہیں ہوتے ہیں۔ص/ 28
ارشاد ربانی ہے کہ نیکو کار اور بدکار دونوں قطعا برابر نہیں ہیں۔غافر(مومن)/58 , جاثیہ/21
اللہ تعالى اپنے نیک بندوں کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہےاور انہیں اپنے فضل و کرم سےاور زیادہ دیتا ہے۔شورى/26
اللہ کی رحمت کا مستحق وہی ہے جو عمل صالح کرتا ہے۔ اور بلاشبہ اس کی رحمت کا حقدار ہونا واضح کامیابی ہے۔جاثیہ/30  رحمت سے مراد ایک قول کے مطابق جنت بھی ہے۔
مخلوق کے بہترین لوگ وہ ہیں جو نیک عمل کرتے ہیں ۔اللہ نے ان سے اپنی رضامندی و خوشنودی کی خوشخبری دی ہے۔بینہ/7-8
عمل صالح کرنے والا  دنیا و آخرت دونوں میں خسارہ و نقصان سے محفوظ ہوتا ہے۔ عصر/3
اللہ کا فرمان ہے کہ وہ عمل صالح کرنے والوں کوبہتر واچھی زندگی عطا کرے گا۔سعادت مند زندگی سے نوازے گا۔اور ان کو ان کے عمل کا بہتر اجر دے گا۔نحل /97
اس آیت کی روشنی میں موجودہ دور کے مسلمانوں کو أپنی زندگی کا جائزہ لینا چائیے۔آج ان کی زندگی میں جو اتنی پریشانی, مصیبت, ابتری, تنگی , بے چینی ,قلق و اضطراب  اور  ذہنی سکون کا  فقدان ہے کیا اس کی وجہ عمل صالح سے دوری نہیں ہے اور ان سے غفلت برتنا نہیں ہے؟ بلاشبہ اس کی حقیقی وحہ یہی ہے اور ہم کو اس دنیا میں اس وقت تک سکون نہیں مل سکتا ہے جب تک ہم اسلام پر مکمل طور سے عمل پیرا نہ ہوجائیں۔
عمل صالح کرنے والا ظلم سے مامون و محفوظ ہوتا ہے۔نساء/124, مریم /60
 کچھ اور بھی باتیں ہیں جن کا ذکر میں بعد میں کروں گا۔البتہ میں نے تمام 71 آیتوں کو یکجا کرکے نشر کردیا ہے تاکہ ہمارے قارئین کو سہولت و آسانی ہو۔
عمل صالح انجام دینے کے یہ بے شمار فوائد و فضائل, انگنت أثرات و نتائج  اور بہت زیادہ برکات و بشارات ہیں جن سےعمل صالح کی  از حد اہمیت و فضیلت کا پتہ چلتا ہے۔اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہم ان کے حقدار اسی وقت ہوں گے جب ہم عمل صالح پر عمل پیرا ہوں گے۔ صرف زبانی دعوى کرنا کافی نہیں ہے۔اور آج کے مسلمانوں کا المیہ ہے کہ ان کو اس  عظیم حقیقت کا ادراک نہیں ہے  لہذا عمل ان سے روٹھا ہوا ہے۔ بنابریں ان کی جو حالت ہے وہ محتاج بیان نہیں ہے۔
ان سب فضائل و فوائد کو جان لینے کے بعد صرف بد نصیب , جاہل اور ناسمجھ مسلمان ہی عمل صالح سے دور رہے گا۔
آخر میں اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو صالح عمل کرنے کی زیادہ سے زیادہ توفیق عطا فرمائے ۔ آمین۔


التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: