بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام کیا ہے؟
محترم دینی و ملی بھائیو :: ہمارے بہت سارے مسلمان بھائی دینی و شرعی علوم سے لاعلمی کی بناء پر
یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام صرف عبادات کا نام
ہے۔ اس کا اقتصاد, سماج, سیاست اور معاملات وغیرہ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ایک
مسلمان عبادات کو ادا کرلے اس کے لیے یہی کافی ہے۔البتہ بقیہ امور میں وہ آزاد ہے جس طرح چاہے عمل کرے۔
اسی وجہ سے ہم آج کے مسلمان معاشرہ میں دیکھتے ہیں کہ ہمارے بہت سارے مسلمان بھائی جو اسلام میں عبادات مثلا نماز, روزہ, حج و زکوۃ وغیرہ کا اہتمام تو کرتے ہیں لیکن دوسرے امور مثلا سماجیات, اخلاقیات و معاشیات وغیرہ میں اسلامی تعلیمات کی رعایت بالکل نہیں کرتے ہیں یا بہت کم کرتے ہیں اور اس سے غفلت برتتے ہیں ۔
مثال
کے طور پر ہم سب دیکھتے ہیں کہ ایک شخص
نماز کا پابند ہے لیکن ساتھ ہی وہ دوسرے پر ظلم بھی کرتا ہے اور جھوٹ
بھی بولتا ہے۔ ایک شخص حج و عمرہ کا اہتمام کرتا ہے لیکن ساتھ ہی
حرام کمائی بھی کرتا ہے۔ایک شخص روزہ بھی رکھتا ہے لیکن ساتھ ہی أپنے اوپر
واجب حقوق کوادا نہیں کرتا ہے۔اسی
طرح عبادات کی پابندی کرنے والا ایک شخص
سماج میں رائج غیر اسلامی رسوم و رواج سے دستبردار ہونے کے لیے قطعا تیار نہیں
ہوتا ہے۔وغیرہ
اسلامی بھائیو: در اصل یہ سوچ و فکر سراسر غلط ہے ۔ اسلام کے مخالف ہے ۔ ایسا وہی سوچتا ہے جس کو اسلام کا علم نہیں ہے۔ اسی لیے ہر ایک کے لیے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ اسلام عبادت, عقیدہ, اقتصاد, معاش, تجارت ,سیاست, اخلاق, معاملات و سماج سب کو شامل ہے۔اور سب کے مجموعہ کا نام اسلام ہے۔غرضیکہ انسانی زندگی کا کوئی ایسا گوشہ نہیں ہے جو اسلام کے دائرہ سے خارج ہو۔ اسلام ایک کامل دین اور مکمل نظام حیات ہے۔
لہذا
جس طرح ایک مسلمان کے لیے عبادت ضروری ہے اسی طرح اس کے لیے اقتصادی و معاشی امور
میں بھی اسلام کی پابندی ضروری ہے۔اس کو
اسلام کے بتلائے ہوئے اصول کے مطابق تجارت کرنی ہے۔ اور حرام کمائی سے قطعی طور پر
بچنا ہے۔کیونکہ حرام کمائی سے آپ کی کوئی بھی عبادت قبول نہیں ہوگی۔
اسی
طرح عبادت کے ساتھ آپ کو ظلم سے بچنا ہوگا
کیونکہ ظلم سے آپ کی ساری نیکی قیامت کے دن مظلوموں کو دیدی جائےگی۔اسی طرح اگر آپ اسلامی عبادت کے پابند ہیں۔ تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار
آپ کا مشغلہ ہےتو آپ کو سماج میں پھیلے ہوئے غیر اسلامی رسوم و رواج کو چھوڑنا
ہوگا۔مثلا شادی میں بارات لے جانا, جہیز کا مطالبہ کرنا, اندرون خانہ پردہ کا اہتمام نہ کرنا, عورتوں کو
وراثت میں ان کا حق نہ دیناوغیرہ, اور اگر عبادت کے باوجود ہم گناہوں, برائیوں اور غیر اسلامی رسوم و رواج سے بچتے نہیں ہیں تو اس کا واضح اور صاف مطلب ہے کہ ہماری عبادات بے روح ہیں۔ ان کا کوئی أثر ہمارے اوپر نہیں ہے۔ کیونکہ عبادات کی فرضیت کا ایک اہم مقصد مسلمانوں کو گناہوں سے پاک و صاف رکھنا ہے۔
خلاصہ
کلام یہ ہے کہ اسلام صرف عبادت کا نام
نہیں ہے بلکہ وہ انسانی زندگی کے ہر شعبہ اخلاق, معاملات, سماج, معاشرہ, تجارت,سیاست
وغیرہ سب کو شامل ہے ۔ اور جس طرح اسلام میں شعبہ عبادت کی ادائیگی و
پابندی ضروری ہے اسی طرح دیگر شعبوں میں
اسلامی تعلیمات کی پابندی ضروری ہے۔تبھی ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں
ورنہ اس دنیا میں ذلت وخواری ہمارا مقدر ہوگی اور ہم اس سے باہر نہیں نکل سکتے
ہیں۔ اور عصر حاضر میں ہم مسلمانوں کی ذلت کی اصل وجہ یہی ہے کہ ایک تو ہم اسلام
پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ ہم صرف نام کے مسلمان ہیں۔ اور اگر کرتے ہیں تو صرف ناقص
اسلام پر کامل اسلام پر نہیں۔انفرادی,
اجتماعی اور حکومتی تینوں سسطح پر ہماری یہی حالت ہے تو پھر ذلت و خواری کے علاوہ
ہم کو کیا حاصل ہوگا۔
آخر
میں اس بابرکت مہینہ میں اللہ عزوجل سے دعا
ہےکہ وہ ہم تمام مسلمانوں کو کامل اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
3 التعليقات:
ماشاءاللہ
معاشرہ کی عکاسی بہت بہترین انداز میں
اللہ تعالیٰ شیخ محترم کے علم و عمل میں مزید برکت عطا فرمائے
آمین
جزاک اللہ خیرا و بارک فیک
اسلام کا تصور کامل حیات پر چھایا ہوا ہے۔... مکمل نظام زندگی .... ماشاء اللہ لکھتے رہے ۔ ڈاکٹر شبیر پرے واٹسپ میسیج ۵ مئی ۲۰۲۰ ع