اسلامی تعلیمات کی خوبیاں


               اسلامی  تعلیمات کی خوبیاں
اسلامی تعلیمات کتنی شاندار , بہترین ,حسین اور بلند درجہ کی ہیں کہ ان کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ان تعلیمات کو اگر دنیا کا ہر مسلمان اپنی زندگی میں اتار لے تو پوری دنیا خصوصا مسلمان دنیا جنت کا نمونہ بن جائے گی۔ اور مسلمانوں کے اندر سے ہر شر و فساد ختم ہوجائے گا۔ مثال کے طور پر صرف اسی ایک اسلامی تعلیم کو لے لیجیے ۔ پیارے نبی کا فرمان ہے: عن أنس بن مالك رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لا يؤمن أحدكم حتى يحب لأخيه ما يحب لنفسه) متفق عليه.

ترجمہ: حضرت انس بن مالک کی روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا: تم میں کا کوئی مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو وہ خود اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ بخاری و مسلم

اب ہم سب اپنے نفسوں کا جائزہ لیں۔ آج ہم میں سے ہر کوئی اپنے لیے تو دنیا کی ہر طرح کی عیش و آسائش کا خواہشمند ہے لیکن کیا ہم دوسروں کے لیے بھی یہی خواہش و رغبت رکھتے ہیں۔ہم سب خود تو چاہتے کہ ہماری تنخواہ خوب زیادہ ہو لیکن جب اپنے خادموں , نوکروں , ڈرائیوروں اور مزدورں وغیرہ کو تنخواہ دینے کی باری آتی ہے تو کم از کم دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔

ہم تو خود اپنے لیے اچھی سی اچھی بلڈنگ اور لذیذ سے لذیذ کھانے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اپنے خادموں , نوکروں , ڈرائیوروں اور مزدوروں کے لیے کس طرح کی بلڈنگ اور کھانے کی خواہش رکھتے ہیں وغیرہ۔یہ صرف چند مثالیں ہیں اسی پر بقیہ چیزوں کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے۔

برادران اسلام: صرف یہی ایک اسلامی تعلیم اپنے اندر اتنی خوبیاں سمیٹے ہوئے ہے جن کو بیان نہیں کیا جاسکتا ہے تو پھر تمام اسلامی تعلیمات کا کیا کہنا ۔واقعتا اگر مسلمان اس انمول اسلامی تعلیم سمیت تمام تعلیمات کو اپنی زندگی میں اتار لیں تو یہ دنیا جنت کا نمونہ بن جائے اور ان کو ہر طرح کا عیش و عشرت میسر ہو اور دنیا سے ہر شرو وفساد کا خاتمہ ہو جائے۔
بلا شبہ اس حدیث میں احمد مجتبى محمد مصطفی نے سلامت صدر کی ایک اچوک دوا بیان کی ہے ۔ خودغرضی , حسد و جلن, کینہ و کپٹ , رنج و غم سے محفوظ رہنے کا ایک بہترین علاج بتلایا ہے ۔اخوت بھائی چارگی اور ایثار کا عظیم درس دیا ہے۔میرے خیال میں اگر کوئی بھی مسلمان اس تعلیم پر عمل کرتا ہے تو وہ ان تمام معنوی و دلی امراض سے مکمل طور پر محفوظ ہوگا اور اس کا سینہ و دل سلیم ہوگا۔اس کے اندر اخوت بھائی چارگی پیدا ہوگی اور ہر مسلمان أپنے دوسرے مسلمان بھائی کے بارے میں فکر مند ہوگا۔

لہذا آئیے ہم تمام مسلمان بھائی عہد کر تے ہیں کہ ہم اپنے پیارے نبی کی حدیث پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کے لیے وہی پسند کریں گے جو ہم خود اپنے لیے پسند کرتے ہیں تاکہ ہمارے اندر سے خودغرضی حسد اور کینہ کپٹ وغیرہ کا خاتمہ ہو اور ایک صحیح اسلامی معاشرہ کی تشکیل ہو۔۔
 
Last edited: ‏نومبر 4, 2016
التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: