آج جامعہ محمدیہ یتیم ہوگیا

 

                                                                      بسم اللہ الرحمن الرحیم

  23 / اگست 2020 ع

                             آج جامعہ محمدیہ یتیم ہوگیا

آج بروز جمعہ بتاریخ 26 مارچ 2021 ع صبح صبح  ڈاکٹر فضل الرحمن   مدنی رحمہ اللہ و غفر لہ کے وفات کی خبر سن کر کافی رنج و غم اور صدمہ ہوا, بلا شبہ آپ کی وفات  علمی دنیا کے لیے بہت زبردست  خسارہ ہے اور اس  سے  علم و فقہ کی  دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے مستقبل قریب میں اس کا پر ہونا بہت ہی مشکل ہے۔ آپ  اسلامک فقہ اکیڈمی رابطہ عالم اسلامی  کے ممبر تھے, جامعہ محمدیہ میں ایک طویل عرصہ سے تدریس و افتاء کے فرائض انجام دے رہے تھے, آپ کی بہت ساری تالیفات ہیں۔آپ جامعہ محمدیہ کے ایک موقر, محترم اور مشہور استاذ تھے , آپ جامعہ کی  شناخت بن چکے تھے ان کی وجہ سے جامعہ کے ہر مجلس میں رونق ہوتی تھی , آپ کا تخصص فقہ تھا لہذا افتاء کی ذمہ داری بھی  آپ ہی کی تھی آپ ہر سوال کا مدلل اور تشفی بخش جواب دیتے تھے ۔ حالات حاضرہ سے متعلق  سوالوں کا جواب بہت ہی بہترین و أچھا ہے جس میں شریعت کی روشنی میں عصر حاضر کے تقاضوں کومد نظر رکھتے ہوئے بہت ہی اچھا جواب دیا گیا ہے۔ آپ نے أپنے آخری ایام میں چند فتاوی کو یوٹیوب پرڈاؤن لوڈ کیا ہے جس سے ان شاء اللہ مسلمان فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔آپ بہت ہی خلیق, ملنسار, متواضع اور مہمان نواز تھے, طلباء کے ساتھ بہت شفقت سے پیش آتے تھے ,  اس عمر میں بھی طلباء کو کافی محنت سے پڑھاتے تھے اور طلباء بھی آپ سے خوب استفادہ کرتے تھے ۔ جب بھی موقعہ ملتا آپ کو گھیر لیتے تھے ۔ ایک بار میں نے خود دیکھا کہ تقریبا دس طلبا  آپ  کو قدیم شریعت کالج کے مدخل پر گھیرے ہوئے آپ سے مستفید ہورہے ہیں۔

آپ سے میری پہلی ملاقات اور تعارف اس وقت ہوا جب میں نومبر 2017 ع میں بغرض تدریس جامعہ محمدیہ   پہنچا اور  تقریبا تین سال وہاں رہا۔ اس تین سال کے عرصہ میں آپ سے بارہا ملاقات ہوئی کبھی جامعہ کی مسجد میں تو کبھی جامعہ کے مہمان خانہ میں, تو کبھی کالج کی عمارت  میں اور ایک دوبار آپ کی آفس میں,  اور کبھی کسی خاص مناسبت سے, اور کئی موضوعات پر آپ سے گفتگو ہوئی ,جامعہ میں قیام کے دوران کئی بار طلباء سےآپ کے خطاب کو بھی سننے کا موقعہ ملا جو کافی معلوماتی اور پر مغز ہوتا تھا ۔ آپ بہت ہی بہترین انداز میں موضوع کے ہر پہلو کی وضاحت کرتے تھے اور دوران خطاب ہنساتے بھی رہتے تھے۔میں جب جامعہ آیا تو آپ اس وقت عمر کے آخری مرحلہ میں تھے۔ سگر کے مریض تھے اور انسولن لیتے تھے۔ چلنے پھرنے میں کافی مشقت ہوتی تھی لہذا اکثر و بیشتر نماز گھر پر ہی ادا کرتے تھے ۔جمعہ کی نماز مسجد جامعہ میں ادا کرتے تھے لیکن کرسی پر بیٹھ کر اس سے آپ کی  جسمانی صحت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

میری آپ سے تفصیلی ملاقات فرینا منزل میں  آپ کے گھر پر مولانا عبد الغفار شنکر نگری کی معیت میں غالبا مارچ 2019 ع میں صبح کے ٹائم   ہوئی تھی , ناشتہ بھی ہم لوگو نے آپ ہی کے گھر کیا تھا,اس ملاقات  میں میں نے آپ کی زندگی کے بارے میں  بہت ساری چیزوں کے بارے میں  پوچھا  تھا اور آپ نے تفصیل سے ان پر روشنی ڈالی تھا۔ آپ نے اپنی کچھ کتابیں بطور ہدیہ عنایت فرمائیں تھی ۔  لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ نہ تو میں نے اس کو ریکارڈ کیا اور نہ ہی تحریر میں لایا۔میں نے ایک ملاقات میں آپ سے کہا تھا کہ آپ اپنی سوانح عمری تحریر فرما دیجیے تو ان کا جواب تھا کہ میں نے کچھ لکھا ہے لیکن مکمل نہیں ہوسکا۔ میں نے کہا کہ کوشس کسجیے تو ان کا کہنا تھا کہ  فتاوی کی ایک کتاب ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی ہے اسی کا کام باقی ہےلیکن پھر بھی  کو شس کروں گا۔

 میری آخری ملاقات بھی آپ سے جدید اساتذہ بلڈنگ میں آپ کے  گھر پر  23 / اگست 2020 ع کو  عصر کے بعد ہوئی تھی  جب میں جامعہ محمدیہ چھوڑنے سے قبل آپ سے ملاقات کرنے گیا تھا اور اس وقت میں نے آپ کے ساتھ فوٹو بھی لیا تھا۔ آپ   نے اس وقت مجھ سے پوچھا تھا کہ  مستقبل میں کیا کرنے کا ارادہ ہے؟تو میں نے آپ  کو مستقبل کے عزائم سے باخبر کیا تھا اور آپ نے اپنی دعاؤں سے نوازا تھا ۔

کیا معلوم تھا کہ آپ اتنی جلدی اس دنیا سے رخصت ہوجائیں گے فی الحال اتنا ہی , ان شاء اللہ بعد میں کچھ تفصیل سے لکھوں گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی نیکیوں کو قبول فرمائے ,آپ کی  مغفرت فرمائے , جنت الفردوس میں جگہ دے, آپ کے گناہوں کو بخش دے  اور آپ کے پسماندگان کو صبر کی توفیق دے ۔ آمین, تمام طلبا سے بھی درخواست و گذارش ہے کہ آپ کو ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھیں۔

 

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

9 التعليقات:

avatar


إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

avatar

یقیناً استاد محترم بچوں پر والد کی طرح شفیق تھے اس لئے طلباء بھی ان سے بے انتہا محبت کرتے تھے
تقریباً تین سالوں تک شیخ محترم سے ہم نےبھی تعلیم حاصل کی ہے۔۔ ہمارے کچھ ساتھیوں نے ارادہ کیا تھا کہ عیدالاضحی کے موقع پر منصورہ جائیں گے اصل مقصد شیخ محترم سے ملاقات کا تھا۔۔۔۔ لیکن کیا پتہ تھا آپ اتنے جلدی چلے جائیں گے۔۔۔ شیخ محترم آپ گر چہ آج باحیات نہیں ہیں لیکن آپ کو ان شاء اللہ صدیوں تک یاد کیا جائے گا
اللہ تعالیٰ آپ کو ثابت قدم رکھے
جنت الفردوس میں اعلی مقام دے
آپ کی خدمات کو قبول فرمائے
آپ کی لغزشوں کو معاف فرمائے
آمین
محسن مختار الہندی

avatar

جزاك الله خير الجزاء على هذه الإفادة القيمة

avatar

انا لله وانا اليه راجعون

avatar

انا للہ وانا الیہ راجعون

avatar

اللهم اغفر له وارحمه واسكنه فسيح جناته ويلهم أهله وذويه الصبر والسلوان

avatar

جزاك الله خيرا شيخ

avatar

إنا لله وإنا إليه راجعون

avatar

شیخ محترم کا انتقال سے قبل آنکھ کا آپریشن ہوا تھا اسی وقت شہری جمعیت اہل حدیث کولکاتا کی جانب سے رمضان ورکشاپ کے سلسلے میں احمد بھائی سے بات کیا بولے شیخ ابھی وقت نہیں دے سکتے ہیں۔ رمضان بعد صوبہ بنگال کے فارغین کے لئے ایک پروگرام بنایا جائے گا تاکہ نئے فارغین استفادہ کر سکیں۔ مگر چند ہی ایام گزرے تھے کہ شیخ کی طبیعت بگڑ گئی اور دار فانی سے کوچ کر گئے۔