تقسیم ہند : انگریزوں کی کامیاب ترین سازش

تقسیم ہند : انگریزوں کی کامیاب ترین سازش

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تقسیم ہند تاریخ کی ایک بہت بڑی بھول, بھیانک غلطی ,خوفناک چوک اور ایک انتہائی خطرناک سازش تھی جس کے نقصانات ہی نقصانات ہیں ۔ فوائد نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لیکن یہ تقسیم کس طرح عمل میں آئی۔ اس کے پشت پر کون تھا اور یہ سازش کس طرح کامیاب ہوئی ۔ میں اسی کے بارے میں چند سطور تحریر کررہا ہوں۔
در حقیقت تقسیم ہند کے تعلق سے ایک بات جو میرے ذہن میں کھٹکتی رہتی ہے وہ یہ ہے کہ اکثر مشہور و غیر مشہور ہندو دانشور, مفکرین اور نامہ نگاروں کا یہ پختہ خیال ہے کہ مسلمانوں نے ہندستان کو تقسیم کروایا۔ وہی اس کے تنہا ذمہ دار ہیں ۔ جب کہ اکثر وبیشتر مسلمان دانشور, علماء اور مفکرین کا خیال ہے کہ ہندستان کو ہندؤوں نے تقسیم کروایا کیونکہ وہ مسلمانوں کو ان کا حق دینے کے لیے راضی نہیں تھے۔
اکثر و بیشتر بلکہ تقریبا تمام لوگوں کا یہی خیال ہے۔ جبکہ میرے خیال میں حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ ہندستان نہ ہندؤں نے تقسیم کروایا نہ مسلمانوں نے بلکہ ہندستان کو انگریزوں نے تقسیم کروایا۔ اور اس کے لیے انہوں نے مسلمانوں خصوصا شیعہ( محمد علی جناح اسماعیلی باطنی شیعہ تھا) کو اپنا آلہ کار بنایا جو ہمیشہ اسلام اور مسلمان دشمنوں کا ساتھ دیتے ہیں۔ اور اس کے لیے اسلام کا غلط استعمال کیا۔اور اپنی اس سازش کو انگریزوں نے انتہائی عیاری, چالاکی , ہوشیاری اور مکاری کے ساتھ نافذ کیا کہ آج تک بیشتر لوگ یہی سمجھ رہے ہیں کہ تقسیم ہند مسلمانوں یا ہندؤوں نے کروایا ہے۔ حلانکہ کہ یہ سراسر غلط ہے۔اور یہ جوبات میں کہ رہا ہوں اس کی بہت ساری دلیلیں میرے پاس ہیں۔

 ان میں سے ایک دلیل یہ ہے کہ ڈیوائڈ اینڈ رول (Divide & Rule) یعنی قوموں اور ملکوں دونوں کو تقسیم کرکے حکومت کرنے کی پالیسی انگریزوں اور دشمنان اسلام کی ایک مشہور پالیسی ہےجس ۔ پالیسی پروہ ابھی تک گامزن ہیں ۔ اس کی تازہ ترین مثال 2011 ع میں سوڈان کی تقسیم ہے۔ لہذا انہوں نے جاتے جاتے سوچا کہ اگر اتنا بڑا ملک ہندستان ایک رہا۔ ہندو مسلمان ایک ساتھ رہے ۔ تو مستقبل میں انڈیا دنیا کا سب سے طاقتور ملک بن سکتا ہے۔ مسلمان اور ہندو آرام , سکھ چین سے رہیں گے۔ لہذا جاتے جاتے دونوں کو کمزور کرنے خصوصا مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لیے تقسیم ہند ضروری ہے کیونکہ سلطنت انہوں نے مسلمانوں سے ہی چھینی تھی ۔ اس سے ہندستان کئی ٹکڑوں میں بٹ جائے گا۔ ہندستان بھی کمزور ہوگا اور مسلمانوں کی بھی متحدہ قوت ختم ہوجائے گی اور وہ بھی کمزور ہوجائیں گے ۔
        لہذا انہوں نے ایک مکمل پلان بناکے یہ کھیل کھیلا۔ اور انڈیا کو تقسیم کردیا۔اور ہندو لیڈران جو تقسیم کے لیے پہلے راضی نہیں تھے ۔ ان کو بھی بعد میں تقسیم کے لیے راضی کر لیا۔ کیونکہ ان کو انگریزوں نے سمجھایا کہ اگر مسلمان ساتھ رہے تو تم پھر ہندستان پر تنہا حکومت نہیں کرسکتے ہو۔ لہذا ہندو بھی تقسیم کے لیے راضی ہوگئے۔            

 میری دوسری دلیل یہ ہے کہ چلیے میں مان لیتا ہوں کہ تقسیم ہند مسلمانوں کا مطالبہ تھا جیسا کہ اکثر بتلایا جاتا ہے۔ اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ  یہی پاکستان کی درجہ پنجم کی نصابی کتاب میں بھی لکھا ہوا ہے۔اور ساتھ میں یہ بھی مذکور ہے کہ انگریز اس کا دشمن تھا(دیکھیے پاکستان کی کہانی,میری کتاب جماعت پنجم ,فرسٹ ایڈیشن, لاہور- پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ, فروری 2005, ص 108)  اور مسلمان ہی تقسیم کے لیے اصل ذمہ دار ہیں۔جب کہ حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے۔انگریز تقسیم ہند اور پاکستان کا قطعا دشمن نہیں تھا۔یہ تو اس کی سازش تھی ۔ اور تقسیم ہند تمام مسلمانوں خصوصا کبار  علماء کا مطالبہ قطعا نہیں تھا۔ لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر انگریزوں نے مسلمانوں کے اس مطالبہ کی تائید و حمایت کیوں کی؟ انھوں نے مسلمانوں کو پاکستان بنوا کے کیوں دیا؟ کیا وہ مسلمانوں کا مطالبہ ماننے کے لیے مجبور تھے ؟ کیا ان کو مسلمانوں سے بے حد محبت و الفت تھی؟ آخر وہ اچانک مسلمانوں کے اتنے ہمدرد کیسے ہوگئے کہ وہ ان کو ایک اسلامی ملک بنوا کے دیں جہاں مسلمان آرام سے رہیں اور اپنی شریعت کی تنفیذ کریں ؟ حالانکہ تاریخ ہمیں بتلاتی ہے کہ وہ دنیا کی تمام قوموں بالخصوص مسلمانوں کے کٹر دشمن تھے , ہیں اور رہیں گے۔ ہندستان میں سلطنت انہوں نے مسلمانوں سے چھینی تھی۔ اور سب سے زیادہ انگریزوں کی مخالفت مسلمانوں نے ہی تھی۔ آزادی کی تحریک سب سے پہلے مسلمانوں نے شروع کی اور سب سے زیادہ قربانیاں بھی انھوں نے ہی دی۔ وغیرہ۔ لہذا وہ ایسا کوئی بھی کام کر ہی نہیں سکتے تھے جو مسلمانوں کے مفاد میں ہو۔ جس سے مسلمانوں کی مصلحت وابستہ ہو۔معلوم ہوا کہ انھوں نے یہ کام مسلمانوں کی محبت یا مصلحت و مفاد میں نہیں بلکہ مسلمانوں کی دشمنی , عداوت و بغض میں کروایا۔ کیونکہ ان کو پورا یقین تھا کہ اس میں مسلمانوں کا سراسر نقصان ہے ۔ فائدہ بالکل نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ اتحاد طاقت ہے جبکہ افتراق کمزوری و ضعف ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی و ہندؤوں کی مصلحت, فائدہ کے لیے پاکستان بنوایا تاکہ مسلمانوں کو تقسیم کرکے ان کی طاقت کو توڑ دیں ان کو کمزور کر دیں۔ جو آج بالکل واضح ہے اور ہر کوئی اس کا مشاہدہ کر رہا ہے۔

میری تیسری دلیل یہ ہے کہ پاکستان بنانے کا مقصد اسلامی ملک بنانا نہیں تھا بلکہ ایک لادین جمہوری ملک بنانا تھا۔ اسلام , اسلامی ملک اور لا الہ الا اللہ فقط ایک نعرہ تھا, ڈھکوسلہ تھا جس کا مقصد محض مسلمانوں کو گمراہ کرکے , ان کی آنکھوں میں دھول جھونک کرکے ان کی حمایت و تائید حاصل کرنا تھا۔ کیونکہ مسلم لیگ نے کبھی بھی یہ قرار داد ہی نہیں پاس کیاتھا کہ پاکستاں میں شریعت کی تنفیذ کی جائے گی۔(تفصیل کے لیے دیکھیے: محمد اسحاق بھٹی : بزم ارجمنداں,لاہور: مکتبہ قدوسیہ,مارچ 1999ع,ص 587-590) اور مسلم لیگ آخر یہ قراداد پاس بھی کیسے کر سکتی تھی  جبکہ اس کا قائد ایک اسماعیلی باطنی شیعہ تھا۔( دیکھیے: محمود شاکر : التاریخ الاسلامی,التاریخ المعاصر, القارۃ الہندیۃ, ج 19, ط 2, بیروت:المکتب الاسلامی,1418ھ/1997م, ص 45-46)   جس نے زندگی میں کبھی بھی حج نہیں کیا۔ جو سور کا گوشت کھاتا تھا۔ شراب پیتا تھا جس کہ بیویاں کافرہ تھین۔ جس کے بچی کافرہ تھی اور کافر سے شادی شدہ تھی۔( دیکھیے: وید پرتاپ ویدک: جناح تو صرف مسٹر جناح تھے,سہارا اردو نیوز , نئی دہلی, 23 اگست 2009 ع, ص ۲,http://www.bhaskar.com/news/INT-qaid-e-azam-muhammad-ali-jinnah-naked-truth-5202408-PHO.html)   تو مسلم لیگ پاکستان کو ایک اسلامی ملک بنانے کی قرار داد کیسے پاس کر سکتی تھی۔ ایک عربی شاعر کے بقول:

اذا کان رب البیت بالدف ضاربا                فشیمۃ أہل البیت کلہم الرقص
یعنی جب گھر کا مالک ہی دف بجانے والا یعنی ناچنے گانے والا, لاپرواہ ہو تو گھر کے تمام افراد کا شیوہ ہی ناچنا گانا ہوتا ہے۔یہی حال مسلم لیگ کا تھا۔معلومہوا کہ پاکستان کی بنیاد ہی غلط پڑی ہے ۔ اور جب بنیاد ہی غلط ہے تو جیسا کہ ایک فارسی شاعر کہتا ہے۔

خشت اول چوں نہد معمار کج                            تا ثریا می رود دیوار کج
کہ جب معمار عمارت کی پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھ دیتا ہے تو پوری عمارت ہی ٹیڑھی کھڑھی ہوتی ہے۔ یہی حال پاکستان کا ہے۔
           اسی وجہ سے انگریزوں نے پاکستان بنوایا کیونکہ وہ مسلم لیگ کی قیادت کی وجہ سے اچھی طرح جانتے تھے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک نہیں بننے جا رہا ہے۔ اور یہ ایک حقیت ہے کہ ستر سال گذر جانے کے باوجود بھی پاکستان ایک اسلامی ملک نہیں بن سکا ہے۔جس کا مشاہدہ ہر کوئی اپنی آنکھوں سے کر رہا ہے۔اور اگر مکار و عیار محمد علی جناح و اس کے مسلم لیگی ساتھی اپنے وعدہ میں سچے ہوتے تو وہ پاکستان کا پہلا وزیر قانون کسی ہندو جوگیندر ناتھ منڈل کو نہ بناتے ۔ اور برطانوی جنرل فرینک والٹر میسوری کو پہلا چیف آف آرمی اسٹاف نہ بناتے جس نے فلسطینیوں کے خلاف جنگ لڑی اور ہندستان کی خلافت تحریک کو کچلا۔اور ایک قادیانی محمد ظفر اللہ خاں کو وزیر خارجہ نہ بنایا جاتا۔

        کیا ایسے لوگوں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان کو اسلامی ملک بنائیں گے۔ یہ واضح اوربین دلیل ہے کہ محمد علی جناح اور مسلم لیگ کا مقصد اسلامی ملک بنانا نہیں تھا۔بلکہ ان کا ایجنڈا ایک خفیہ ایجنڈا تھا جو انگریزوں کى سازش کو کامیاب بنانا اور مسلمانوں کی متحدہ طاقت کو توڑنا تھا۔
        میری چوتھی دلیل یہ ہے کہ یہ ناممکن ہی نہیں بلکہ مستحیل تھا کہ تقسیم ہند کے وقت موجود تمام مسلمان ہجرت کرکے مشرقی یا مغربی پاکستان چلے جاتے ۔ کیونکہ مسلمان ہندستان کے ہر خطہ اور علاقہ میں آباد تھے۔ ہندستان کا کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے جہان مسلمان نہ ہوں۔ لہذا تمام مسلمانوں کا ہجرت کرنا کسی بھی صورت میں ممکن نہیں تھا۔ اور پھر مسلمانوں کی ایک بھاری اکثریت تقسیم کی مخالف تھی ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ہندستان کو ہی اپنا وطن بنائیں گے اور وہیں پر باقی رہیں گے۔ یہ دیکھتے اور سمجھتے ہوئے تقسیم کا مطالبہ کیا معنی رکھتا ہے۔

اس کا بالکل صاف اور واضح مطلب ہے کہ پاکستان ایک سازش تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ جب جناح سے پوچھا گیا کہ ہندستان میں رہنے والے مسلمانوں کا کیا ہوگا۔ تو اس کا جواب تھا کہ مجھے ان سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ اور جب مسلم لیگی قائدین ہجرت کرکے پاکستان گئے تو وہ ہندستانی مسلمانوں کا نمازہ جنازہ پڑھ کے گئے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ اب یا تو ہندستانی مسلمان مرتد ہوجائیں گے یا قتل کر دئیے جائیں گے۔

اس کی اور بھی دلیلیں ہیں اور جو لوگ فکری جنگ پر کتابوں کا مطالعہ کر چکے ہیں وہ اس کو بخوبی سمجھتے ہیں ۔ میں اس پر ان شاء اللہ ایک طویل مقالہ تحریر کر رہا ہو جو جلد ہی اپنے قارئین کے سامنے پیش کروں گا۔

   یہ مقالہ بہت تاخیر سے لیکن  الحمد للہ تیار ہوگیا ہے ۔ دو قسطوں میں ہے ۔ عنوان ہے: تقسیم ہند شرعی و تاریخی دلائل کی روشنی میں 
 اس کو آپ اسی موقع پر دیکھ سکتے ہیں۔15-6-2020
التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

4 التعليقات:

avatar

بالکل صحیح فرمائے آپ ( سید اعجاز الدین حیدر ىباد, واٹسپ میسیج بتاریخ 6-6-2020 ع بوقت 9:51 ص )

avatar

آپ نےاس آرٹیکل میں پاکستان کے لیے نفرت اور تعصب کا اظہار کیا ہے۔
اور قائد اعظم محمد علی جناح ( رحمتہ اللہ علیہ )پر بہتان بازی کی۔


کسی پر بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیاہے۔

ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے: مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔ ایک اور حدیث میں ہے: جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔

ایک روایت میں ہے: جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی (الزام لگایا ، تہمت ، یا جھوٹی بات منسوب کی) جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں ، تو اللہ اسے (الزام لگانے والے، تہمت لگانے والے ، جھوٹی بات منسوب کرنے والے کو) دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا (وہ آخرت میں اِسی کا مستحق رہے گا) یہاں تک کہ اگر وہ اپنی اِس حرکت سے (دنیا میں) باز آ جائے (رک جائے ، توبہ کر لے تو پھر نجات ممکن ہے)۔
(مسند أحمد : 7/204 ، سنن أبي داود : 3597 ، ، تخريج مشكاة المصابيح : 3/436 ، ،3542 )

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے؛ تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔

avatar

آپ نےاس آرٹیکل میں پاکستان کے لیے نفرت اور تعصب کا اظہار کیا ہے۔
اور قائد اعظم محمد علی جناح ( رحمتہ اللہ علیہ )پر بہتان بازی کی۔
جناب نصیحت کرنے کے لیے بہت بہت شکریہ, جس کو حقیقت کا علم نہیں ہوتا ہے یا ہوتا ہے لیکن جان بوجھ کر جاہل بنتا ہے وہ اس طرح کی باتیں کرتا ہے, المیہ یہی ہے کہ بیشتر مسلمان پڑھتے نہیں ہیں اور دوسروں پر الزام لگا دیتے ہیں, آپ بھی اس بابت جاہل ہیں , پہلے حقیقت معلوم کیجیے پھر کچھ لکھیے پاکستان سے مجھے کوئی تعصب نہیں ہے ۔ مزید معلومات کے لیے تقسیم ہند شرعی و تاریخی دلائل کی روشنی میں پڑھ لیجیے امید کہ آپ کے اعتراضات ختم ہوجائیں گے ۔ اور اگر کچھ رد کرنا ہے تو دلائل کی روشنی میں رد کیجیے ۔ آپ بھی جھوٹ اور بہتان کے لیے توبہ کیجیے اور معافی مانگیے ۔ بہت بہت شکریہ

أزال المؤلف هذا التعليق.