الٹی ہوگئیں سب تدبیریں

                                                                                           الٹی ہوگئیں سب تدبیریں

     کسان تحریک کے روز اول  ہی  سے مودی حکومت کی یہ پوری کوشس رہی ہے  کہ اس تحریک کو خوب بد نام کیا جائے,اور اس کام میں بھی  حسب روایت  گودی میڈیا اور  بھاجپا کے  ایجنٹوں نے حکومت کا کھل کے ساتھ دیا  اور أپنے آقا کے  فریضہ کو ادا کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی, یہی وجہ ہے کہ جب 26/ جنوری 2021 ع کو مودی حکومت و آرایس ایس کےایجنٹوں کے ذریعہ لال  قلعہ پرسکھوں کے مذہبی  پرچم  کو لہرانے  والا افسوسناک و قابل مذمت واقعہ  پیش آیا  تو ایک بار پھر کسانو کو نشانہ بنایاگیا, ان کو غدار تک  کہا گیا, واقعہ کے اصل مجرم و سازش کو  بے نقاب کرنے  اور ان کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے کسانو پر شکنجہ کسا جانے  لگا, ساری ذمہ داری کسان تحریک و ان کے ذمہ داروں پر ڈال دی گئی,  پولس انہیں کے خلاف کاروائی کرنے لگ گئی ,  کسان لیڈروں کے خلاف نوٹس جاری کردی گئی ,  اسی پر بس نہیں بلکہ اس واقعہ کو بہانہ بناکر اور اس کی آڑ میں عیار, چالاک, پبلک دشمن, و کارپوریٹ غلام مودی حکومت کی پوری تیاری تھی کہ کسان تحریک کو ہر قیمت پر کچل دیا جائے , اس کے لیے اس نے پوری تیاری کر رکھی تھی  , کثیر تعداد  میں پولس و ریپڈ ایکشن  فورس تعینات کردی گئی, کسانو کو جگہ خالی کرنے کا فرمان دیا جا چکا  تھا, لیڈروں کو گرفتار کرنے کی پوری تیاری تھی, راکیش ٹکیٹ نے خود کو سرنڈر کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا, پولس  و فورس کی موجودگی میں  نقاب پوش حکومتی غنڈوں سے کسانو پر حملہ کرایا گیا, ,  28  جنوری کی     سہ پہرتک حالات کچھ اسی طرح کے تھے  اور  ایسا لگ رہا تھا کہ حکومت, گودی میڈیا  اور اس کے ایجنٹ اپنی سازشوں میں کامیاب ہو چکے ہیں خصوصا جب ایک دو کسان  تنظیموں و لیڈروں نے اس واقعہ کی آڑ میں تحریک سے الگ ہونے کا اعلان کردیا ,اور بہت سارے  کسان  پروپگنڈہ سے متاثر ہوکر تحریک چھوڑ کر أپنے گھر روانہ ہونے لگے,ایسا لگ رہا تھا کہ کسان تحریک ختم ہوجائے گی , آج کى رات آخری رات ہوگی, حکومت نے بازی مار لی ہے. کسان تحریک شکست کھاچکی ہے۔

  لیکن اسی درمیان راکیش ٹکیٹ  پر حکومت کی سازش بے نقاب ہوتی ہے جس کی روشنی میں  انہوں نے أپنا  سرنڈر کرنے کا فیصلہ تبدیل کردیا , پھر وہ میڈیا کے سامنے آتے ہیں اور اپنا بیان دیتے ہوئے أپنے  آنسوؤں کو روک نہیں پاتے ہیں, کسانو کے لیے أپنی جان تک قربان کردینے کی بات کہتے ہیں, اور جبسے ہی ان کا یہ پیغام وائرل ہوتا ہے اور کسان أپنے لیڈر کے آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہیں  أچانک بازی پلٹ جاتی  ہے,  ماحول یکسر بدل جاتا ہے, راکیش ٹکیٹ کا پیغام  و ان کے  آنسو  کسانو میں دوبارہ جوش و خروش کا سبب بنتا ہے,وہ أپنے جذبات سے مغلوب ہوجاتے ہیں, کسان تحریک  کو مزید مقبولیت و حمایت حاصل ہوجاتی ہے, اسی رات  کسان فوج در فوج دہلی بارڈر پر پہنچنا شروع ہوجاتے  ہیں۔

 اس طرح  حکومت خود أپنے جال میں پھنس گئی ہے, اس کی تدبیر الٹی ہوگئ ہے, اللہ کرے کہ یہ حکومت مزید ذلیل ہو,  کسان تحریک کامیاب ہو, اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کسان تحریک کی حمایت کریں کیونکہ یہ صرف ان کی تحریک نہیں ہے بلکہ یہ تمام انڈین کی تحریک ہے ورنہ حکومتی وعدے  اچھے دن  کے بجائے مزید برے دن آنے والے ہیں جس کے لیے ابھ یسے تیاری کر لیجیے۔

کسان تحریک سے تمام محب وطن اور انصاف پسند شخص کو یہ جان لینا چاہئیے کہ جب یہ حکومت أپنے ہم مذہب و ووٹر " ٹکیٹ "  پر أپنے پالتو غنڈوں کے ذریعہ حملہ کراسکتی ہے , ان کو خوب بدنام کر سکتی ہے, ان کو غدار کے لقب سے نواز سکتی ہے, ان کے خلاف سخت دہشت گردی و غداری کے دفعات لگا سکتی ہے تو اس کا بالکل واضح و صاف پیغام ہے کہ وہ أپنے نظریات و أفکار کے غیر مذہب   مخالفین کو قطعا  برداشت نہیں کرے گی اور ان کو کچلنے کے لیے   بد سے بد ترین اقدام  کر سکتی ہے, اور یہ صرف مسلمانو کی مخالف و دشمن پارٹی نہیں ہے بلکہ چھوٹی ذات کے ہندوؤ کی مسلمانو سے بھی زیادہ دشمن  و مخالف ہے, جیسا کہ  اس کے نظام حکومت سے یہ  واضح ہے, اس کے دور حکومت میں  حکومتی سرپرستی میں مسلمانو و دلتوں دونو پر ظلم میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے,  أگر ان سب کے باوجود ہم مسلمان سوتے رہے , دلتو و دیگر برادران وطن  کے ساتھ مل کر ہم نے کوئی ماسٹر پلان نہیں بنایا, أپنے ہم وطن ہندو برادران  سے أپنے تعلقات ہموار نہیں کیے , ان کے جھوٹے پروپگنڈہ کی کاٹ نہیں کی,اور  اب بھی بی جی پی کو روکا نہیں گیا تو آئندہ والے دن  کتنے مشکل اور بھیانک  ہوں گے اس  کےتصور سے روح کانپ جاتی ہے۔

اور میں بی جی پی و آر ایس ایس سے بھی کہنا چاہتا ہوں  کہ کوئی بھی    صحیح و حقیقی  مذہب, دین اور دھرم ظلم کی تعلیم نہیں دیتا ہے, ظلم  کے ذریعہ  زیادہ دنوں تک حکومت نہیں کی جاسکتی ہے اور اس کا انجام بہت ہی بھیانک ہوتا ہے, کفر کے ساتھ حکومت و سلطنت قائم و باقی رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی وجہ سے جکومت باقی نہیں رہتی ہے بلکہ مٹ جاتی ہے, یہ اللہ کا قانون ہے, لہذا  ظلم کے بجائے عدل و انصاف سے کام لو جو  حکومت کی بقاء و تقویت کا اہم ذریعہ ہے۔

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: