موجودہ کسان تحریک , شاطر مودی حکومت اور ہماری ذمہ داریاں

 

                               موجودہ کسان تحریک,  شاطر مودی حکومت

                                 اور ہماری ذمہ داریاں 



     آج  17 جنوری 2021 ع, اتوار کا دن  ہےکسان تحریک ابھی تک جاری و ساری  ہے ۔ اس کی مزاحمت و شدت میں کسی طرح کی کوئی کمی نہیں آئی ہے۔55/  دن گذر جانے, نو  دور کی بات چیت   ناکام ہوجانے اور سو سے زائد کسانو کے مقام احتجاج پر انتقال  کے باوجود کسانو کا جوش و خروش  سخت سردی میں بھی بالکل  ٹھنڈا  نہیں ہوا ہے۔ وہ دہلی کی کڑکڑاتی و ہڈیوں کو پگھلادینے والی سردی میں بھی چٹان کی طرح جمے ہوئے ہیں۔ ان کا ارادہ فولادی ہے اور وہ اپنے حقوق سے کمتر کسی بھی حالت میں سمجھوتہ کرنے کے لیے بالکل راضی نہیں ہیں ۔

   دوسری طرف مودی حکومت بھی  کسی بھی طرح أپنے فیصلہ سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ وہ أپنے کارپوریٹ آقاؤں کی ناراضگی سے بچنے کے لیے  چند ترامیم و تبدیلی سے زیادہ کسانو کو کسی بھی صورت و حالت میں  کچھ دینا نہیں چاہتی  ہے۔ اس کی صرف یہی کوشس ہے کہ کسی طرح یہ تحریک ختم ہوجائے۔ اس کے لیے وہ ہر طرح کے  جائز و ناجائز ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ آخر میں اس نے سپریم کورٹ کا سہارا لیا اور اس کے کندھے پر بندوق رکھ کر فائرنگ کی۔لیکن کسان بھی حکومت کی ہر سازش سے باخبر ہیں, وہ اس کی چالوں کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں اور اس کا جم کر مقابلہ کررہے ہیں۔ ابھی تک وہ اس کی جال کی سازش میں نہیں پھنسے ہیں ۔ کسان قابل صد مبارکباد ہیں جوانجام کی پرواہ کیے بغیر  اس متکبر, ظالم و جابر, ڈکٹیٹر حکومت کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوئے ہیں  ۔ اللہ تعالى سے دعا ہے کہ وہ اس تحریک کو جلد از جلد کامیاب کرے  ۔ تمام اہل وطن پر لازم ہے کہ وہ اس تحریک کی اہمیت و افادیت کو سمجھین اور اس کا ساتھ دین ورنہ آنے والا وقت اور بھی مشکل ہو سکتا ہے۔

   کسان تحریک کے تعلق سے جو کچھ میں نے مختلف ایام میں فیس بک پیج  پر لکھا تھا اسی کو میں جمع کرکے أپنی سائٹس پر پیش کر رہا ہوں۔ امید کہ ہمارے قارئین  اس سے محظوظ ہوں گے۔ شکریہ                  

                    

      کسان تحریک کا دم   : مودی اور اس کی حکومت کی ناک میں دم

                                        8/ دسمبر 2020ع                     

تاریخ شاہد ہے کہ 2014ع میں  جب سے مودی  بر سر اقتدار  ہوا ہے اس نے آج تک بہت زیادہ احتجاج  و مخالفت کے باوجود  أپنا کوئی فیصلہ واپس نہیں لیا ہے ۔اور اس نے کسی بھی تحریک کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں ۔ لیکن مودی أپنے دور اقتدار میں پہلی بار کسی  تحریک کے سامنے اتنا مجبور و بے کس نظر آرہا ہے کہ اس کو دن میں تارے نظر آرہے ہیں ۔ اور وہ بری طرح سے بھنور میں پھنس چکا ہے ۔یہ تحریک اس کے گلے کی ہڈی بن چکی ہی جس کو نہ نگلتے بن رہا رہا ہے نہ اگلتے۔اور سخت سردی میں بھی مودی اور اس کی حکومت کا پسینہ چھوٹ رہا ہے۔

آغاز میں  اس تحریک کے تئیں  بھی حکومت کا رویہ حسب سابق بہت ہی أڑیل تھا  لیکن حکومت  کو بہت ہی جلد سمجھ میں آگیا کہ اس بار معاملہ بہت ہی مختلف ہے ۔اور اس کا پالا ایک ایسی تحریک سے پڑا ہے جو بہت ہی زبردست ہے اور سابقہ تحریکوں سے قدرے مختلف ہے۔لہذا اس نے حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے بہت جلد أپنے موقف میں نرمی اختیار کی اور بنا کسی شرط  کسانوں سے گفتگو کے لیے تیار ہوئی اور اب تک اس کے کئى دور مکمل ہو چکے ہیں  جو بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں۔

أپنی عادتوں سے مجبور مودی  اور اس کے چیلو و ایجنٹوں نے اس تحریک کو بدنام کرکے ختم کرنے کے لیے أپنے سارے سابقہ  ہتھکنڈے أپنا لیے ۔بہت سارے جتن کیے ۔ احتجاج و مخالفت کرنے والے کسانو کو خالصتانی تک کہا گیا لیکن وہ ناکام رہے ۔خود مودی نے حسب روایت اس تحریک کو بھی گمراہ قرار دیا ۔ اور زراعتی بلوں  کے بے شمار فوائد بتلائے ۔ گودی میڈیا  بھی مودی کا ساتھ دینے میں پیچھے نہیں رہا  بلکہ وہ اس سے چار قدم آگے ہی رہا  لیکن کسانوں پر اس کا یہ جادو بھی نہیں  چلا۔کسان لیڈرس نے کسی  کی نہیں سنی  اور اب بھی وہ زبردست احتجاج  ومخالفت کر رہے ہیں اور وہ تینوں زراعتی بلوں کو مکمل طور سے واپس لینے کے  أپنے مطالبات پر چٹان کى طرح مضبوطى سے جمے ہوئے ہبں ۔ ملک کی  اکثریت ان کا ساتھ دے رہی ہے ۔ میں بھی کسانوں کے اس تحریک کی حمایت کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ  ان کوجابر و ظالم حکومت وقت   کا  مقابلہ کرنے کى  ہمت و طاقت دے تاکہ وہ أپنى اس تحرىک کو اس وقت تک  جارى رکھىں جب تک ان کے سارے جائز مطالبات پورے نہ ہوجائىں تاکہ عوام دشمن  مودی  اور اس کی حکومت کا گھمنڈ چکنا چور ہو ۔اور وہ حکومت و اقتدار کے نشہ سے  باہر آئے اور وہ سنگھ  و کارپوریٹ کی خدمت و مصلحت کے لیے قانون سازی کے بجائے  ملک و اس کے عوام کی مصلحت و خدمت کے لیے قانون سازی کرے۔آمین

                 کسان  تحریک کی جرأت و دلیری کو سلام

                                  10/ دسمبر 2020ع

کسان بھائیو: زندہ باد اور بہت بہت مبارک باد, آپ نے وہ کرشمہ کر دکھایا جس کی جرأت مودی دور حکومت میں آج تک کسی نے نہیں کی تھی ۔ اور نہ کسی سے یہ امید کی جا سکتی ہے۔ آپ نے ظالم و جابر حکومت کی آخری پیشکش کو ٹھکرا کے اور أڈانی و أمبانی کی  مصنوعات کا بائیکاٹ  کرکے ایک بے نظیر,عظیم الشان  و بہترین  قدم أٹھایا ہے۔آپ نے  سرمایہ داروں اور اس کی غلام حکومت کے منہ پر اتنا زور دار طمانچہ رسید کیا ہے جو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے درج ہو چکا ہے۔جس کو آنے والی نسلیں ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ اور  آپ نے مصلحت پسندی و مفاد پرستی کے اس دور میں  أپنے اس عمل کے ذریعہ  جس  بے مثال  ہمت و شجاعت, جرات و دلیری کا مظاہرہ کیا ہے میں اس کو سلام کرتا ہوں اور   اس سے ہر  حقیقی محب وطن انڈین کا کلیجہ ٹھنڈا ہوا ہے اور  اس نے   بھارتی  کارپوریٹ غلام حکومت کو یہ  سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ کسان بھی دنیا کی سمجھ رکھتے ہیں۔ وہ انڈیا کی ایک بہت بڑی طاقت ہیں ۔وہ أپنے جائز حقوق کی حصولیابی کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ان کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔آج کے سرمایہ دارانہ نظام    اور  ملٹی نیشنل کمپنیوں کے  دور  حکومت میں یقینا  یہ بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ بلا شبہ آپ کا ہر قدم کامیابی کی طرف گامزن ہے ۔ آپ نے ہر مرحلہ میں حکومت کو ناکو ں چنے چبوائے ہیں اور اس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ہے۔حکومت پے در پے شکست کھارہی ہے۔ بس تھوڑا صبر اور کیجیے,حکومتی سازشوں سے باخبر رہتے ہوئے  , اور اس کا شکار ہوئے بغیر مستقل مزاجی کے ساتھ میدان میں ڈٹے رہیے ۔ جلد ہی آپ کو کامیابی ملے گی۔ نہ صرف میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں بلکہ ہر حق پرست انڈین کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔

                       

                            

               کسان تحریک : حکومتی سازشوں کے نر غے میں

                                 16/  دسمبر 2020ع

کسان تحریک کے بارے میں مودی  حکومت کےموجودہ ضدی  رویہ سے  صاف  ظاہر ہے کہ وہ تینوں زراعتی قوانین کو بالکل واپس نہیں لے گی ۔وہ  کسانو کو ان قوانین میں بعض  مجوزہ ترمیم سے زیادہ کچھ دینے  کے لیے تیار نہیں ہے۔یلکہ اس کے برعکس اب وہ کسان تحریک کے خلاف  پہلے سے زیادہ سازشیں کر رہی ہے ۔اس کو  بدنام کرنے اور اس میں پھوٹ ڈالنے کی زبردست جدو جہد کر رہی ہے۔اس کے لیے ہر طرح کے جائز و ناجائز ہتھکنڈے أپنا رہی ہے۔ حکومت, میڈیا , وزراء اور اس کے تمام وسائل و ذرائع اس کام میں مشغول ہیں۔اب اس کی تمام تر توجہ مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے پروپگنڈہ مہم پر مرکوز ہو چکی ہے۔ بلاشبہ حکومت کا واحد مقصد  کسان تحریک کو ان سازشوں کے نرغے میں لے کر اس کو ختم کرنا  ہےاور اس تحریک کو ناکام بنانا ہے۔

 یقینا ہمارے کسان بھائی اور ان کے قائدین کافی ہوشیار و چوکنا ہیں ۔ اور ا  بھی تک اس کا انہوں نے ثبوت بھی دیا ہے۔لیکن مزید احتیاط و ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان  کا سامنا لومڑی صفت حکومت سے ہو رہا ہے۔ اور   یقین کیجیے کہ  اگر آپ نے ان کی سازشوں کا شکار ہوکر أپنے مطالبات کے حصول کے بغیر اس زبردست و طاقتور  تحریک کو ختم کردیاتو اس کا انجام بہت ہی برا ہوگا۔

کسان تحریک کے ناکامی پر ختم ہونے کے بھیانک انجام

مان لیجیے کہ یہ کسان تحریک کامیاب نہیں ہوتی ہے اور اس کا انجام ناکامی پر ہوتا ہے جیسا کہ مودی دور حکومت دوسری تحریکوں کا ہوا ہے  تو پھر اس کا انجام بھی آئندہ بہت ہی بھیانک ہوگا کیونکہ پھر مستقبل قریب میں کوئی بھی تحریک اس حکومت کے سامنے کھڑی ہونے کی جرأت نہیں کرے گی۔اور اگر بفرض محال کوئی تحریک کھڑی بھی ہوتی ہے تو  یہ بات سو فیصد یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ ناکامی اس کا مقدر ہوگی۔جیسا کہ سابقہ تحریکوں کے ساتھ ہوا ہے۔ علاوہ أزیں  انڈیا کی  روز بروز رو بہ زوال جمہوریت اور زیادہ کمزور ہوجائے گی۔حکومت جو ابھی بھی  کسی کو خاطر میں نہیں لاتی ہے وہ  اور زیادہ بے لگام ہوجائے گی۔اس کے گھمنڈ و غرور   میں بے تحاشہ اضافہ ہوجائے گا ۔ فاشزم اور نازیت کو بڑھاوا ملے گا۔عوام اور زیادہ پریشانیوں میں مبتلا ہوجائے گی۔ دن بدن گرتا ہوا نظام اور زیادہ ابتر ہوجائے گا۔ اقتصادی و معاشی نظام اور زیادہ  خراب ہوجائےگا۔ غربت و مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا۔لوگ کئی طرح کی پریشانیوں میں مبتلا ہوجائیں گے۔وغیرہ 

لہذا أپنے موقف میں کسی طرح کی تبدیلی لائے بغیر أپنے مطالبات پر قائم رہیں ان شاء اللہ جیت آپ کی ہوگی۔اور اس نازک وقت میں ہر محب وطن شہری پر فرض ہے کہ وہ اس کسان تحریک کی حمایت کرے اور اس کی ہمت أفزائی کرے تاکہ وہ کامیاب ہو۔آنے والے دنو ں میں أپنے کو پریشانیوں سے بچانے اور حکومت کے رویہ میں تبدیلی کے لیے یہ اشد ضروری ہے۔امید ہے کہ ہم سب وقت کی نزاکت و ضرورت کو سمجھیں گے۔یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داریاں ہیں۔

جان لیجیے کہ کسان تحریک کی حمایت نہ صرف ایک اچھا قدم ہے بلکہ ہر محب وطن شہری پر فرض ہے کہ وہ اس کی حمایت کرے۔جو بھی جس طرح سے بھی  مدد کر سکتا ہے وہ اس سے پیچھے نہ ہٹے۔ ورنہ انجام بہت ہی بھیانک ہوگا اور آنے والے دن مزید برے ہوں گے۔

آپ کی رائے ہمارے لیے بہت ہی قیمتی ہے ۔أپنا مشورہ کنٹ باکس میں ضور تحریر کریں۔ آپ سب کا بے حد شکریہ۔

 

 

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: