تقسیم ہند: شرعی و تاریخی دلائل کی روشنی میں - پہلی قسط


                تقسیم ہند: شرعی و تاریخی  دلائل کی روشنی میں
                                                                         پہلی قسط

تاریخ ہمیں بتلاتی ہے کہ تقسیم ہند کا عظیم سانحہ اگست  1947 ع میں پیش   آیا ۔اور ایسا مسلمانوں اور مسلم لیگ کے مطالبہ پر کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اب بھی  بہت سارے مسلمان اس فریب میں مبتلا ہیں  بلکہ تاریخ میں یہی پڑھایا جاتا ہے کہ انگریزوں نے مسلمانان بر صغیر کے مطالبہ پر عمل کرتے ہوئے انڈیا کو تقسیم کردیا۔گویا  انہوں نے مسلمانوں کے مطالبہ کو منظو رکرکے ان پر بہت بڑا احسان کیا۔اور یہ کام انہوں نے محض مسلمانوں کے مفاد میں کیا ۔اس میں ان کا کوئی مفاد یا کوئی غرض وابستہ نہیں تھی ۔ غرضیکہ  ان بے چاروں اور مسکینوں نے مسلمانوں کی محبت میں مکمل خلوص و للہیت کے ساتھ یہ فریضہ انجام دیا۔
 لیکن میری رائے اس سے  قطعا مختلف ہے ۔ میرا یہ ماننا ہے کہ تقسیم ہند در اصل انگریزوں کی بہت بڑی و گہری سازش تھی ۔ جس کو انھوں نے بہت ہی مکاری و عیاری , چالاکی و ہوشیاری کے ساتھ مسلمانوں کا مطالبہ بنوادیا ۔ اور عام مسلمانوں کی اس حقیقت سے لا علمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  ان کو اس جال میں پھنسا دیا۔اور خود کو بہت ہی صفائی سے ہمیشہ کے لیے تقسیم ہند کے الزام سے بری کرالیااور سارا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیا۔ اور ہمیشہ سے ان کی یہی پالیسی رہی ہے کہ وہ دوسروں کے کندھوں پر بندوق  رکھ کر چلاتے ہیں جیسا کہ انہوں نے خلافت عثمانیہ میں أپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مصطفى کمال یہودی کا استعمال کیا  اور اس کو أپنی چال سے مسلمانو کا لیڈر اور ہیرو بنا دیا۔ اور یہی سب کچھ انہوں نے برصغیر میں کیا۔
   میرے پاس اپنی اس بات و رائے کو ثابت کرنے کے لیے زبردست و مضبوط  درج ذیل  شرعی و تاریخی دلائل  ہیں۔ آج کی اس قسط میں میں پہلے شرعی دلائل کا ذکر  کرہا ہوں۔ کل دوسری قسط میں ان شاء اللہ تاریخی دلائل کا ذکر کروں گا:--
شرعی دلائل : قرآن کریم کی  درج ذیل  یہ آیات  ہیں :-----
1-  {وَلَن تَرۡضَىٰ عَنكَ ٱلۡيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمۡۗ ٍ ١٢٠} یہودی اور عیسائی آپ سے ہرگز  راضی نہ ہوں گے جب تک  آپ ان کے مذہب کی اتباع  نہ کریں(بقرہ/120)۔
2-  {وَدَّ كَثِيرٞ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ لَوۡ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعۡدِ إِيمَٰنِكُمۡ كُفَّارًا حَسَدٗا مِّنۡ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلۡحَقُّۖ فَٱعۡفُواْ وَٱصۡفَحُواْ حَتَّىٰ يَأۡتِيَ ٱللَّهُ بِأَمۡرِهِۦٓۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ ١٠٩}  اہل کتاب میں سے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہونے کے محض بغض و حسد کی بنا پر یہ چا ہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے برگشتہ کرکے پھر کفر کی طرف پلٹا لے جائیں۔ اس کے جواب میں تم عفو و در گزر سےکام لویہاں تک کہ اللہ تعالی اپنا فیصلہ نافذ کردے۔یقینا اللہ تعالى ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔(بقرہ/109)۔
3-{ وَلَا يَزَالُونَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمۡ عَن دِينِكُمۡ إِنِ ٱسۡتَطَٰعُواْۚ ٢١٧} یہ لوگ برابر تم سے جنگ کرتے رہیں گےحتى کہ اگر ان کا بس چلے تو تمھیں  تمھارے دین سے مرتد کردیں۔(بقرہ/217)
4-{إِن يَثۡقَفُوكُمۡ يَكُونُواْ لَكُمۡ أَعۡدَآءٗ وَيَبۡسُطُوٓاْ إِلَيۡكُمۡ أَيۡدِيَهُمۡ وَأَلۡسِنَتَهُم بِٱلسُّوٓءِ وَوَدُّواْ لَوۡ تَكۡفُرُونَ ٢}  اگر وہ تم پر قابو پالیں تو وہ تمھارے دشمن ہو جائیں ۔اور اپنے ہاتھ و زبان کو تمھارے اوپر برائی کے ساتھ دراز کرنے لگیں ۔اور وہ تو یہ چاہتے ہیں  کہ تم بھی کافر ہوجاتے۔(ممتحنہ/2
5-{كَيۡفَ وَإِن يَظۡهَرُواْ عَلَيۡكُمۡ لَا يَرۡقُبُواْ فِيكُمۡ إِلّٗا وَلَا ذِمَّةٗۚ يُرۡضُونَكُم بِأَفۡوَٰهِهِمۡ وَتَأۡبَىٰ قُلُوبُهُمۡ وَأَكۡثَرُهُمۡ فَٰسِقُونَ ٨ٱشۡتَرَوۡاْ بِ‍َٔايَٰتِ ٱللَّهِ ثَمَنٗا قَلِيلٗا فَصَدُّواْ عَن سَبِيلِهِۦٓۚ إِنَّهُمۡ سَآءَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ ٩لَا يَرۡقُبُونَ فِي مُؤۡمِنٍ إِلّٗا وَلَا ذِمَّةٗۚ وَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُعۡتَدُونَ ١٠}  ان کے وعدوں کا کیا اعتبار اور اگر ان کا تمھارے اوپر غلبہ ہو جائے  تو یہ تمھارے بارے میں نہ کسی  قرابتداری کا خیال کریں گے اور نہ کسی  عہد و پیمان کا۔ وہ اپنی زبانوں سے تم کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر دل ان کے انکار کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثر فاسق ہیں ۔انھوں نے اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی سی قیمت قبول کرلی پھر اس کی راہ سے روکا۔ان کے اعمال بہت ہی برے ہیں۔کسی مومن کے معاملہ میں نہ یہ قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ کسی عہد کی ذمہ داری کااور یہی زیادتی کرنے والے ہیں۔(توبہ/8-10)
اسلام و مسلمان دشمنوں کا بنیادی و رئیسی اہداف و مقاصد:
محترم قارئین : یہاں پر میں نے قرآن سے صرف پانچ آیتوں کا ذکر کیا ہے۔ان مذکورہ بالا آیات سے واضح طور پر پتہ چل جاتا  ہے کہ اسلام و مسلمان دشمنوں کے بنیادی مقاصد کیا ہیں۔ ان کے رئیسی اہداف کیا ہیں۔وہ مسلمانو پر غلبہ کی صورت میں ا ن کے ساتھ کیسا معاملہ و برتاؤ کرنے کا ارادہ رکھتے ھیں۔مسلمانو کے تئیں ان کی نفسیات کیا ہیں۔وغیرہ
ان آیات سے واضح ہے کہ اکثر یہود و نصارى اور دیگر کفار مسلمانوں کے ازلی اور جانی دشمن ہیں۔اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنا, ان کو کافر بنانایا ان کو بہر صورت کمزو رکرنا  ان کا پہلا اور آخری مقصد ہے۔ ان کو نیست و نابود کرنا , ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنایا ان کی ہوا اکھاڑنا   ان کی دیرینہ آرزو و تمنا ہے۔ وہ کبھی بھی مسلمانوں کے ہمدرد یا خیر خواہ نہیں ہوسکتے بلکہ ہمیشہ ان کی خواہش مسلمانوں کو نقصان اور زک پہنچانے کی رہتی ہے گر چہ وہ ان کا قرابتدار ہی کیوں نہ ہو۔وہ کبھی ایسا کوئی کام نہیں کر سکتے ہیں جس میں صرف مسلمانوں کا فائدہ ہواور اس میں ان کی کوئی مصلحت یا مفاد نہ ہو۔ بلکہ وہ اپنے مفادات و مصلحتوں , نفع و نقصان کو پہلے دیکھتے ہیں  پھر کوئی فیصلہ کرتے ہیں ۔
مسلمانو کے خلاف ان کے وسائل و ذرائع:
اور ان سب کے حصول کے لیے وہ کسی بھی طرح کے ہتھکنڈہ کو اپنانے میں دریغ نہیں کرتے ہیں  ۔ ہر قسم کے وسائل اور ذرائع کو بروئے کار لاتے ہیں حتى کہ اگر حالات کا تقاضہ ہے تو وہ  اپنی ماؤں اور بیٹیوں کی عزت کو نیلام کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں  کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ الغایۃ تبرر الوسیلۃ یعنی مقصد کو پانے لیے کوئی بھی وسیلہ اپنایا جاسکتا ہے۔اور جب ان کا بنیادی مقصد ہی اسلام اور مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنا ہے تو وہ اس کے لیے ہر طرح کے وسائل و ذرائع کو اپناتے ہیں۔مثلا ان کے ممالک پر قبضہ کرتے ہیں۔ان کو آپس میں لڑاتے ہیں۔ ان کے ممالک کو تقسیم کرتے ہیں ۔ ان کی وحدت کو پارہ پارہ کرتے ہیں۔ کسی یہودی یا نصرانی یا شیعہ یا غیر مسلم کو ظاہری طور پر مسلمان بنا کے اس کو آگے بڑھاتے ہیں۔در پردہ اس کی ہر قسم کی مدد کرتے ہیں ۔اس کو مسلمانوں کا ہیرو بنا کے پیش کرتے ہیں۔پھر اس کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں پر کاری ضرب لگاتے ہیں اور خود کو ظاہری طور پر مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے  اپنے کو الگ رکھتے ہیں۔جیسا کہ ترکیا میں ہوا جو اوپر ذکر کیا گیا۔وغیرہ
انگریزوں کی سازش:
اب ذرا غور کیجیے  اور یہ ایک ناقابل تردید اٹل  تاریخی حقیقت ہے  کہ انگریز جب ہندستان آئے تھے تو یہاں کے حکمراں مسلماں تھے اور انگریزوں نے حکومت مسلمانوں سے چھینی تھی ۔ اور انگریز مسلمانو کی ہر طرح کی استعداد اور صلاحیت سے بخوبی واقف تھے ۔ ان کو ڈر تھا کہ ان کے واپس جانے کے بعد مسلمان ایک بار دوبارہ ہندستانی تخت و تاج کے مالک بن سکتے ہیں ۔ اور اگر تخت وتاج ان کے ہاتھ میں نہیں آتا ہے تو مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد مستقبل میں ایک بہت بڑی متحدہ قوت بن سکتی ہے جو کافر ممالک کے لیے ایک چیلنچ بن سکتے ہیں ۔لہذا انھوں نے مسلمانو کی متحدہ طاقت کو توڑنے, ان کو کمزور کرنے اور پورے بر صغیر پر ان کو حکومت کرنے سے محروم کرنے کے لیے ایک سازش رچی جس کے تحت بر صغیر کو تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اور یہ انگریزوں کی تجویز تھی اور سب سے پہلے انگریزوں نے ہی یہ پلان تیار کیا تھا۔
سازش کی تنفیذ کا طریقہ:
اب مسئلہ یہ تھاکہ اس سازش کو نافذ کیسےکیا جائے۔ تو اس کے لیے بہت سارے طریقے اپنائے گئے۔  فسادات کروائے گئے ۔ دو قومی نظریہ کی اشاعت کی گئی اور یہ زور شور سے پرچار کیا گیا کہ ایک مسلمان ہندو کے ساتھ زندگی نہیں گذار سکتا ہے۔ہندؤوں اور مسلمانو کے درمیان نفرت کو خوب ہوا دی گئی اور اس کے لیے دونوں طرف کے کچھ لوگوں کو استعمال کیا گیا۔۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ غیر مسلموں کا  اصل ہدف اسلام و مسلمانو کو تباہ و برباد کرنے کا ہے۔ اور اس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔کچھ بھی کر سکتے ہیں۔کوئی بھی وسیلہ اور طریقہ أپنا سکتے ہیں جن میں سے ایک وسیلہ مسلمان ممالک کی تقسیم بھی ہے۔
مضمون زیادہ طویل نہ ہوجائے اس لیے آج اسی پر اکتفا کرتا ہوں۔ کل ان شاء اللہ دوسری قسط میں تاریخی دلائل کا تذکرہ کروں گا۔ اور اسلام دشمنوں کی سازش کو فاش کروں گا۔ ان شاء اللہ

التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

2 التعليقات:

avatar

ماشاءاللہ تبارک اللہ حیاکم اللہ وبیاکم ۔۔ علمی وتاریخی مضمون

avatar

ما شاء اللہ خوب بہت خوب( شیخ زبیر احمد مدنی, واٹسپ میسیج بتاریخ 15 جون 2020ع بوقت 5: 41 مساء )