اتفاق و اتحاد: اہمیت و افادیت


                                       اتفاق و اتحاد: اہمیت و افادیت


اتفاق و اتحاد کے بارے میں یہ میرے چند افکار و  خیالات ہیں جن کو میں اپنے احباب و دوستوں کے ساتھ  شیر کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔
·       یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہماری شریعت اسلامیہ میں جس قدر اتفاق و اتحاد کی اہمیت پر زور ڈالا گیا ہے, اس کی تاکید کی گئی ہےاسی قدر یہ امت آج کے دور میں مختلف, منتشر اور منقسم ہے۔
·       اتفاق و اتحاد ایک بہت ہی عظیم طاقت ہے جس کے سامنے دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں ٹہر سکتی ہے اور نہ ہی اس کا مقابلہ کر سکتی ہے۔اسی وجہ سے  دشمنان اسلام کو جو چیز سب سے زیادہ خوف زدہ کرتی ہے وہ مسلمانوں کا ایمان اور ان کا اتفاق و اتحاد ہے۔
·       جب تک دنیا کے مسلمان ملکوں, سرحدوں, فرقوں, مسلکوں , ذاتوں اور قومیتوں میں بٹے رہیں گے اس وقت تک دنیا میں ذلیل و خوار اور مغلوب رہیں گے جبکہ دشمنان اسلام ہم پر غالب اور کامیاب رہیں گے۔
·       اتفاق و اتحاد ہی اصل طاقت و قوت ہے جس میں کامیابی کا راز پنہاں ہے۔جو مسائل کے حل کی کنجی ہے۔پریشانیاں دور کرنے کا سب سے بہتر ذریعہ ہے۔غلبہ و کامرانی کا سب سے کارگر آلہ و ہتھیار ہے۔
·       بنا بریں کوئی بھی قوم بنا اتفاق و اتحادکے ترقی کے منازل طے نہیں کر سکتی ہے نہ ہی دشمنوں کو شکست دے سکتی ہے۔نہ ہی عظمت و مجد حاصل کر سکتی ہے۔
·       یہ ایک المیہ ہے کہ جو امت خیر امت بن کر عملا و قولا دوسری امتوں کو اتفاق و اتحاد کا درس دیتی تھی , اور اس کا بہترین عملی نمونہ تھی وہ امت آج خود ہی شدید طور پر منقسم ہے۔جس کو سوچ کے ہی سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں ۔اور ایک حقیقی مسلمان صدمہ سے دو چار ہو جاتا ہے۔ جبکہ دشمنان اسلام ہماری اس حالت سے مکمل فائدہ اٹھا رہا ہے اور ہماری مزید تقسیم در تقسیم کے منصوبے تیار کر رہا ہے۔
·       تاریخ بتاتی ہے کہ جب  تک یہ امت گر چہ  ایک  کمزور اسلامی خلیفہ کے زیر سایہ زندگی بسر کرتی رہی اور بطور نام ہی متحد رہی لیکن اس کے باوجود بہت حد تک کامیاب و کامران رہی اور دشمن بھی ایک حد تک اس سے خوف کھاتے رہے اور اس کا رعب و دبدبہ کسی نہ کسی حد تک قائم رہا۔
·       میرے خیال میں  آج کے دور میں امت مسلمہ کو جس قدر دینی , سیاسی , اقتصادی اور سماجی  اتفاق و اتحاد کی  اشد ضرورت ہے اس سے پہلے اس قدر شدید حاجت و ضرورت شاید کبھی نہیں تھی۔
·       اللہ کی قسم : اگر پوری دنیا کے مسلمان حقیقی طور پر  متحد ہوجائیں  تو دنیا کا کوئی بھی ملک یا شخص مسلمانوں کو آنکھیں نہیں دکھا سکتا ہے۔ ان کا قتل عام نہیں کر سکتا ہے۔  ان کے خلاف بیان بازی نہیں کر سکتا ہے ۔ جیسا کہ آج کل کے بہت سارے غیر مسلم قائدین اور لیڈروں کا  مسلمانوں کے خلاف بیان دینے اور زہر اگلنے کا شیوہ ہے ۔مثال کے طور پر اگر آج مسلمان متحد ہوتے تو امریکی  ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو یہ کہنے کی قطعا جرات نہ ہوتی کہ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی عائد کر دی جائے۔ اسی طرح ہندستان کا کوئی بھی متشدد اور انتہا پسند لیڈر مسلمانوں کو پاکستان یا قبرستان بھیجنے کی بات نہ کرتا۔اگر مسلمان متحد ہوتے تو بہت سارے ملکوں مثلا سوریا,عراق, فلسطین,  برما, وسطی افریقہ  وغیرہ میں ان کا قتل عام نہ ہوتا۔اگر مسلمان متحد ہوتے تو ان کے بہت سارے مسائل مثال کے طور پر برما, کشمیر, قبرص, فلسطین,مشرقی ترکستان , فلیبین, سوڈان   وغیرہ  کے مسائل بہت جلد اور آسانی سے حل ہوجاتے۔
·       انہیں اسباب و وجوہات کی بنا پر سب سے پہلے  میں پوری دنیا کے تمام مسلمان  علماء کرام سے  بہت ہی مخلصانہ اور درد مندانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشش کریں جو موجودہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ان کو اس کی اہمیت و افادیت کے بارے میں آگاہ کریں۔ مسلکی تشدد ار غیر ضروری بیان بازی سے پرہیز کریں۔تعصب اور شدت کے نقصانات سے ڈرائیں اور اس کے مضر اثرات سے مسلمانوں کو بچنے کی تاکید کریں۔
·       اسی طرح میں پوری دنیا کے تمام مسلمانوں سے کہتا ہوں کہ آپس میں متحد ہوجاؤ کیونکہ اسی میں امت کی خیر و بھلائی کا راز مضمر ہے ۔ اس میں اس کی ترقی و کامیابی ہے ,اسی میں غلبہ, فتح و نصرت ہے۔
·       اسی طرح میں پوری دنیا کے تمام مسلمان حکمرانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اللہ کے واسطے اپنے ذاتی مفادات کو امت کے مفادات پر قربان کردیجیے اور مسلمانوں میں حقیقی اتفاق و اتحاد پیدا کیجیے۔آپسی اتفاق سے خلافت کا احیاء کیجیے تاکہ مسلمان دشمن طاقتیں اس اسلامی شناخت و رمز  کاغلط استعمال  نہ کر سکیں, جیسا کہ آج کل داعش والے کرہے ہیں,سرحدوں کو ختم کیجیے , ویزا کی پابندیاں اٹھائیے, پوری اسلامی دنیا کو مواصلات اور ٹرانسپورٹ کے ذریعہ جوڑئیے۔ اسلامی متحدہ فوج کی تشکیل کیجیے۔ اپنی اقتصادی منڈی الگ بنائیے۔مسلمانوں کو تجارت وغیرہ کی آزادی دیجیے۔پھر دیکھیے ان سب کا کتنا بہترین اور شاندار نتیجہ برآمد ہوتا ہے اور کتنی خوشحالی و ترقی مسلمانوں میں پھیلتی ہے ۔ اور کس طرح مسلمان سرخرو, کامیاب اور باعزت طور سے زندگی گذارتا ہے ۔ ان کی پریشانیاں ایک ایک کرکے ختم ہوتی ہیں اور ان کے مسائل یکے بعد دیگرے حل ہو تے ہیں۔


التالي
السابق
أنقر لإضافة تعليق

0 التعليقات: