مسلمان بھائیو: اپنے اندر قربانی کى روح پیدا کیجیے
برادران اسلام !
عید الاضحى 1446ھ/2025ع یا عید قرباں و بقرعید
کے آنے میں چند دن اور باقی ہیں ۔ان شاء
اللہ اس مناسبت سے پوری دنیا کے مسلمان اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں اس کی قربت
و رضامندی کے لیے اخلاص کے ساتھ حسب
استطاعت اپنی قربانیاں پیش کریں گے اور قربانی کا تہوار ہنسی و خوشی سے منائیں گے ۔ بلا شبہ یہ
تہوار ہر سال آتا ہے اور چلاجاتا ہے, اور ہم مسلمان اس کو خوب دھوم دھام سے مناتے بھی ہیں لیکن سوال یہ ہے
کہ اس تہوار کا جو اصلی مقصد و حقیقی غرض
و غایت ہے کیا وہ ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے ؟ اس کا جو اصل پیغام ہے کیا اس کے اثرات ہمارے اوپر مرتب
ہوتے ہیں؟ یا یہ ایک صرف اخلاص سے عاری ریا و نمود کے لیے رسم ادائیگی
ہوتی ہے اور گوشت کھانے کے لیے صرف جانور کا ذبح کرنا ہوتا ہے ؟ کیونکہ مشاہدہ یہی بتاتا ہے کہ رمضان ہو یا
بقرعید , روزہ ہو یا حج , نماز ہویا کوئی
اور عبادت ان سے مسلمانوں کے حالات میں
کوئی مثبت تبدیلی رونما نہیں ہوتی ہے بلکہ ان میں مزید فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔
حضرات
گرامی: در حقیقت دین اسلام میں ہر عبادت کا ایک مخصوص مقصد اور ایک خاص غرض ہے جس کو اس عبادت کے ذریعہ مسلمانوں میں پیدا
کرنا مقصود ہے۔ اس لیے قربانی جیسی اہم عبادت کا بھی ایک بنیادی مقصد ہے اور وہ تقوی و اخلاص کے ساتھ قربانی کی
روح کو
پیدا کرنا ہے اور اس کے جذبہ کو بیدار کرنا ہے ۔ دراصل یہی قربانی کا ایک بڑا و نمایاں مقصد ہے تاکہ زندگی میں کبھی بھی ضرورت پڑنے پر وہ اللہ اور اس کے دین کے لیے بلا جھجھک قربانی دے سکے اور اس کے
بارے میں کسی تردد کا شکار نہ ہو ۔تہوار کی مناسبت سے جانور قربان کرنا تو
صرف ایک رمز و علامت ہے اصل چیز تو اس کے
پیچھے کا فلسفہ اور حکمت ہے ۔اب اگر ایک مسلمان قربانی کی حقیقی روح اور اس کے
اصلی مقصد کو اپنے اندر پیدا کرلیتا ہے تو وہ کامیاب ہے اور اس کی قربانی حقیقی
قربانی ہے ورنہ وہ محض رسم و عادت ہے جو
اس نے ادا کردی اور اس کے حقیقی مقصد سے محروم رہا ۔
اسلامی
بھائیو اور بہنو!جان لیجیے کہ ہم مسلمانوں
میں قربانی کى روح اسی وقت پیدا ہوگی اور اس کا حقیقی مقصد اسی وقت پورا ہوگا جب ہم
اپنی عملی زندگی میں اسلام مخالف تمام
چیزوں کو قربان کردیں گے اورکامل اسلام پرعمل پیرا ہوں گے ورنہ قربانی کی رسم کو
پورا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
لہذا
عید الاضحى کے اس بابرکت و پر مسرت موقع پر پوری دنیا کے تمام مسلمانوں سے ایک مخلصانہ و ہمدردانہ اپیل ہے کہ قربانی کى اصل روح و
حقیقی جذبہ کو اپنے اندر پیدا کریں اور
جانور کو قربان کرتے ہوئے مندرجہ ذیل چیزوں کی قربانی دینے کا عہد کریں :----
· آئیے ہم اللہ کی مرضی پر اپنی مرضی کو اور اس کى خواہشات
پر أپنی خواہشات کو قربان کریں۔ شریعت پر کامل طور سے عمل کریں۔ اس کو ہر چیز پر
مقدم رکھیں تاکہ دنیا و آخرت دونوں
میں کامیاب اور سرخرو ہوں اور کامیابی ہمارے
قدم چومے۔
· آئیے ہم ان شب و روز کے بکثرت گناہوں
مثلا ترک نماز, حرام خوری, رشوت, سود خوری, عریانیت, بے پردگی, بے حیائى,
جھوٹ, غیبت, حسد, چغلی وغیرہ کو قربان کریں
جو ہمارے نیک اعمال پر غالب ہیں اور ہمارے سماج و معاشرہ کو تباہ و برباد
کر رہی ہیں۔
· آئیے ہم وہ جاہلی و غیر اسلامی عصبیت و تعصب کو قربان کریں
جس نے ہمیں رنگ و نسل اور ذات پات کی اونچ
نیچ میں تقسیم کر رکھا ہے اور ہم میں سے بہت سارے لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں اور
أپنے ہی مسلمان بھائیوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو گناہ کبیرہ ہے۔ اصل میں
تمام مسلمان برابر ہیں۔فرق کا صرف اور صرف ایک ہی معیار و پیمانہ ہے جو تقوى ہے۔قبیلے و خاندان صرف پہچان و تعارف کے لیے
ہیں۔
· آئیے ہم وہ ناراضگیاں و تلخیاں حقیقت میں
قربان کریں جن سے رشتوں میں تلخیاں و
دوریاں ہیں اور جو صلہ رحمی میں رکاوٹ
ہیں۔
· آئیے ہم غیر مہذب الفاظ و ناشائستہ کلمات
کو قربان کریں جو دلوں کو نا قابل
تلافی و لا علاج زخم پہنچاتی ہیں۔
· آئیے ہم اس انانیت و خود پسندى کو قربان کریں
جو ہمیں أپنی غلطیوں و لغزشوں کو ماننے و قبول کرنے سے باز رکھتی ہیں۔
· آئیے ہم وہ رویہ و جذبہ قربان کریں جو
ہمارے اندر خود غرضی و مفاد پرستی کو جنم دیتا ہے۔اور جماعت و امت کے مفاد کو أپنی
ذاتی و شخصی مفاد پر قربان کرنے کو کہتا ہے۔
· آئیے ہم نفس أمارۃ بالسوء یعنی برائی کا بہت زیادہ حکم دینے والا نفس قربان
کریں جو ہمیں ہر قسم کی برائی پر آمادہ کرتا ہے , گناہوں کو ہمارے لیے مزین کرتا
ہے اور کسی غیر کو تکلیف پہنچانے ,نقصان
پہنچانے اور ظلم کرنے پر ابھارتا ہے۔
· آئیے ہم وہ دوستیاں قربان کریں جو ہمیں بری
راہ دکھاتی ہیں اور جہنم سے قریب کرتی ہیں۔
· آئیے ہم
شوسل میڈیا کے غیر ضروری استعمال کو قربان کریں جو ہماری زندگی اور نہایت
قیمتی اوقات کو برباد کرنے کا سبب ہیں۔اور ہم ان کا استعمال صرف ضرورت کے بقدر ہی
کریں۔ غیر ضروری چیزوں اور گناہوں میں ہرگز اس کا استعمال نہ کریں۔ ورنہ آخرت
میں ندامت ہوگی اور اس وقت ندامت کا کوئی
فائدہ نہیں ہوگا۔ لہذا شوسل میڈیا کا استعمال بقدر ضرورت کریں اور صرف نیک أعمال
میں کریں۔
· آئیے ہم اسلام سے اپنی روزآنہ بڑھتی ہوئی
دوری کو ختم کریں ,اسلام اور قرآن کا مطالعہ کریں
اور اس کو اپنی زندگی میں نافذ کریں ۔
اب
اگر ہم عید قرباں کی مناسبت سے جانور
قربان کرتے ہوئے مندرجہ بالا چیزوں کی قربانی
دینے کا عہد کرتے ہیں اور اس کا حقیقی جذبہ و بنیادی مقصد اپنے اندر پیدا کرتے ہیں تو یقینی طور پر
ہم کامیاب ہیں اور قربانی کی عبادت کا جو
روح و حقیقی مقصد ہے وہ ہم کو حاصل ہوگیا
اور ہماری قربانی کی عبادت قبول ہوگئی ورنہ وہ ایک رسم و رواج ہے جو ہم نے پوری
کردی۔
اللہ
تعالى ہم تمام مسلمانوںکو اپنے اندر قربانی کی حقیقی روح اور اس کی اصل غرض و غایت
پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔وما
علینا الا البلاغ و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
1 التعليقات:
ماشاء اللہ
بارک اللہ فیک