غزوات رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم مدافعانہ ىا جارحانہ؟
زیر
نظر میری یہ تحریر 1990 ع کی ہے جب میں على گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اجمل خان طبیہ
کالج میں زیر تعلیم تھا ۔اس پر 33/سال کا عرصہ گذر چکا ہے ۔ اس کا پس منظر
یہ ہے کہ اس وقت 1990ع کے آخر میں یونیورسٹی میں انٹر ہال
یونیورسٹی سیرت کمپٹیشن منعقد ہوا تھا جس میں مضمون نویسی کے مسابقہ
میں خاکسار نے شرکت کی تھی اور اللہ کے فضل و کرم سے پہلی
پوزیشن سے کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔
در اصل على گڑھ میں داخلہ لینے کے بعد ہی میں نے مختلف موضوعات پر لکھنا شروع کیا تھا ۔ کئی عربی تحریروں کا ترجمہ کیا اور مختلف اسلامی , طبی و سائنسی موضوعات پر خامہ فرسائی کی ۔ان میں سے زیادہ تر مضامین جامعہ سلفیہ بنارس سے شائع ہونے والے مجلہ "محدث" کے صفحات کی زینت بنے ۔ اللہ تعالى استاذ محترم ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری پر رحم فرمائے ۔ میں آپ کے پاس اپنے مضامین بھیج دیتا تھا اور آپ اس کی اصلاح کرکے شائع کردیتے تھے ۔ اس کے علاوہ کچھ تحریریں دعوت سلفیہ , تحقیقات اسلامی, زندگی نو اور بعض یونیورسٹی ہاسٹل کے سالانہ میگزین میں شائع ہوئی ہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر مضامین اب میرے پاس موجود نہیں ہیں ۔ یہ تحریر مجھ کو جناب نعمان بدر فلاحی کے ذریعہ موصول ہوئی ۔ ان کے شکریہ کے ساتھ میں اسے اپنے آفیسیل بلاگ پر نشر کر رہا ہوں ۔
مسابقہ میں کامیابی کے بعد یہ تحریر زندگی نو کے ایڈیٹر جناب مولانا جلال الدین انصر عمری کی خدمت میں پیش کی گئی جسے آپ نے بخوشی قبول فرمایا اور مذکورہ مجلہ کے فروری 1991ع کے شمارہ میں جگہ دی ۔
یہ موضوع بہت ہی اہم ہے لہذا اس کا مطالعہ ضرور کیجیے تاکہ دشمنان اسلام کے اعتراض کا جواب دینے میں آسانی ہو ۔
غزوات رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم مدافعانہ ىا جارحانہ؟
ڈاكٹر عبدالمنان مكى
ماہنامہ نو زندگى
فرورى 1991ع
0 التعليقات: